جادو آخر ہے کیا چیز؟ :سدراکریم
جادو آخر ہے کیا چیز؟ جادو کچھ نہ کچھ تو ضرور ہے۔ یہ آج کل کے دور میں سب سے زیادہ پاۓ جانے والی بیماری ہے۔ بھلے نظر بندی ہو، آنکھوں کا دھوکا ہو، وہم ہو لیکن انسان پر اسکا اثر ضرور ہوتا ہے کہ وہ ڈرجاتا ہے، انسان کو تباہ کردیتا ہے، اور انسان کو قبر میں پہنچا دیتا ہے۔ جادو ایک ایسی بیماری ہے جس سے چھٹکارا پانا ہم انسانوں کے لیے بے حدمشکل ہوجاتا ہے۔ البتہ! اگر ہم قران پر نظر ڈالیں تو پھر قرآن مجید اس معاملے میں بلکل واضح ہے کہ اگرچہ جادو ٹونا اور تعویذ گنڈا کفر کے درجے کا گناہ ہے۔ رسول اکرم صل اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:”تباہ کردینے والی چیز اللہ کے ساتھ شرک کرنا ہے اور اس سے بچو، اور جادو کرنے کرانے سے بھی بچو”۔ (صحیح البخاری، کتاب الطب حدیث نمبر 5765)
تثجادو ایک ایسا علم ہے جسکا زکر قرآن میں بے شمار ہے لیکن یہ کوئی مذہبی علم نہیں اور نہ ہی مذہب نے ایسے علوم کو سیکھنے سکھانے کا حکم دیا بلکہ ان سے منع کیا ہے قرآن مجید کے بیان سے معلوم ہوتا ہے کہ جادو کی دو بڑی اقسام ہیں۔ پہلی قسم نظر بندی اور دوسری قسم کالا جادو ہے۔
نظربندی :
اس میں جادوگر ایسے حالات پیدہ کردیتا ہے جس سے آپ کی نظر وہ ہی دیکھتی ہے جو جادوگر آپ کو دیکھانا چاھتا ہے۔ گویا یہ آپ کے خیال پر اثر انداز ہوتے ہیں۔ اس طرح کے جادو معمولی کرتب دیکھانے والوں سے لے کر سنجیدہ جادوگروں نے اپنا رکھے ہیں۔
کالاجادو:
اس علم میں جادوگر انسان نہیں رہتا وہ جیسے حیوان بن جاتا ہے۔ وہ اتنا آگے بڑھ جاتا ہے کہ اسے اپنے علم کے علاوہ کچھ نظر نہیں آتا۔ وہ شیا طین جنات کے لیے غلیظ سے غلیظ تر عمل بھی کرتا ہے۔ ان میں اپنا پاخانا کھانا، بکرے کا خون پینا، اپنی اولاد کو ذبح کرنا، مردہ اجسام کے ساتھ جنسی تعلق کرنا اور لاش کا گوشت کھانا وغیرہ شامل ہیں۔ ہر درجے پر اسے کچھ شکتیاں حاصل ہوتی ہیں۔ ان جادوگروں کے نزدیک ایسی شکتیاں حقیقت میں موجود ہیں جو ان سے خون اور قربانی مانگتی ہیں۔ یہ جادوگر خود بھی شیاطین ہی ہیں ۔اسی حوالے سے سورہ الانعام کی128 آ یت میں ارشاد ہوتا ہےکہ “قیامت کے دن جب وہ اللہ ان سب کو جمع کریں گے تو کہیں گےاے جنات کی جماعت تم نے انسانوں سے بہت فائدہ اٹھا لیا ہے اور ان کے دوست جو انسان تھے وہ کہیں گے اے ہمارے رب ہم نے ایک دوسرے سے فائدہ اٹھا لیا ہے اور جو تو نے وقت مقرر کیا تھا ہم اس مقررہ وقت یعنی قیامت کو پہنچ گۓ ہیں وہ اللہ کہیں گے تمہارا ٹھکانہ جہنم ہے تم اس میں ہمیشہ رہوگے جب تک اللہ چاہے یقینأ آپ کا رب خوب حکمت والا اور اچھی طرح جاننے والا ہے”۔
اللہ تعالی نے قرآن مجید میں جادو کی حقیقت کو واضح طورپربیان فرمایا۔ اور قرآن مجید کے مطالعہ سے یہ بات واضح نظر آتی ہے کہ جادو ایک ایسی چیز ہے جس کے ذریعے جادوگر کسی قدر انسانوں کو نفع یا نقصان پہنچا سکتا ہے۔ اور یہ بات بھی واضح طور پر بتادی گئ کہ جادوگروں کا آخری ٹھیکانہ جہنم ہی ہے۔ دین اسلام نے اس جادو اور ان جادوگروں سےبچنے کا ایک بہترین حل دیا ہے۔ وہ حل اور طریقہ کار یہ ہے کہ ” سورہ ابقرہ تلاوتکی جاۓ، آیت الکرسی کی تلاوت کی جاۓ ہر نماز کے بعد، اسی طرح ہر نماز کے بعد معوذات پڑھی جائی۔ شرعیہ تل رقیہ کی تلاوت کی جاۓ یا سنا جاۓ” (صیح بخاری کتاب فضائل القرآن باب فضل المعوذات 5018)
اسی طرح نبی کریم جادو سے بچنے کیلۓ معوذتین پڑھا کرتے تھے۔ معوذتین سورہ الفلق، سورہ الناس کو کہا جاتا ہے۔ اس کے ساتھ اور بھی واظائف و طریقہ کار ہیں جن کے استعمال سے جادو سے بچا یا اسے توڑا جاسکتا ہے۔
جادوگروں کو چاہیئے کہ اس جہالت کے دور سے نکلے اور اسلام کے قدیم زمانوں کے واقعات سے سبق حاصل کرے۔