فیصل آباد (ڈیسک) امریکی قونصلیٹ جنرل کے قونصلر آفیسر مسٹر رچرڈ ٹی فلپس نے کہا کہ پنجاب سے26ہزار پاکستانی امریکا میں خدمات سر انجام دے رہے ہیں جن کو وہ ضروری سہولیات مہیا کر رہے ہیں تاہم نئے ویزے جاری کرنے کی ذمہ داری اسلام آباد کے امریکی سفارتخانہ پر عائد ہوتی ہے۔
فیصل آباد چیمبر میں ویزا کے آگاہی سیشن سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے بتایا کہ ٹورازم، بزنس، تعلیم اور ایمرجنسی سمیت مختلف نوعیت کے ویزے جاری کئے جاتے ہیں تاہم درخواست دہندگان کی فراہم کردہ معلومات میں عدم مطابقت کی وجہ سے ویزوں کے اجرامیں تاخیر ہوتی ہے۔
انہوں نے بتایا کہ پاکستانیوں کو بغیر کسی تعصب اور عمر میں چھوٹے بڑے کی تفریق کے بغیر ویزا جاری کیا جاتا ہے، ویزے کیلئے آن لائن درخواست دی جا سکتی ہے اور اس کیلئے کسی قسم کی مدد یا راہنمائی بھی درکار نہیں۔
صنعتکاروں کو بزنس ویزا سے انکار کے حوالے سے ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ وہ اسلام آباد میں کمرشل اور اکنامک سیکشن سے رابطہ کر کے دوبارہ ویزا کیلئے درخواست دے سکتے ہیں جبکہ دوسرا ویزا آفیسر بھی مستحق افراد کی درخواست پر دوبارہ نظر ثانی کر سکتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ کمرشل اور اکنامک سیکشن درخواست دہندہ کی اہلیت کے علاوہ بھی بہت سے دیگر پہلوں کا جائزہ لیتا ہے اور اس کی بنیاد پر وہ طویل انتظار سے بھی بچ سکتے ہیں، عام طور پر ویزا سیکشن درخواست دہندہ کی اہلیت کے علاوہ ان کے سفری ریکارڈ اور بزنس کا بھی جائزہ لیتا ہے۔
ایک سوال کے جواب میں انہوں نے بتایا کہ امریکی قونصلیٹ پاکستانی سیاست پر اثرا نداز نہیں ہوتا اور یہ بات بھی طے ہے کہ امریکہ ہر منتخب حکومت کے ساتھ کام کرتا ہے۔
انہوں نے امریکہ میں زائد عرصہ کے قیام کے بارے میں بتایا کہ اگر اس کی ٹھوس وجوہ بیان کی جائے تو ان کو دوبارہ ویزا بھی جاری کیا جا سکتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ وہ بزنس ویزا جاری کرتے ہیں مگر اس سلسلہ میں صرف ان کی اہلیت کا جائزہ لیا جاتا ہے اس میں چھوٹے بڑے تاجر کے درمیان کوئی امتیاز نہیں برتا جاتا۔