انقرہ(ڈیسک)ترکی کے صدر رجب طیب اردوان نے کہا ہے کہ اُن کا ملک اپنے آپ کو یورپ کا جدا نہ ہونے والا حصہ سمجھتا ہے لیکن وہ دہرے معیار کے رویوں اور حملوں کے سامنے نہیں جھکے گا۔
اے کے پارٹی سے خطاب میں انہوں نے کہا کہ ترک قوم اپنے خلاف کھلم کھلے حملوں یا مخفی ناانصافیوں کے سامنے زیر نہیں ہو گی۔ترکی کے صدر نے یورپی یونین پر زور دیا ہے کہ وہ مہاجرین اور ترکی کی یونین کے ساتھ مکمل رکن بننے کے حوالے سے کیے گئے اپنے وعدے پورے کرے۔ان کا اشارہ 2016 میں ہونے والے اُس معاہدے کی طرف تھا جس کے تحت ترکی نے مہاجرین کے یورپ جانے کے رجحان کو روکا اور اس اقدام کے بدلے یورپ نے ترکی کو مالی امداد دینے اور یورپی یونین کے شینجین خطے میں بغیر ویزے کے سفر کرنے کی سہولت فراہم کرنا ہے۔ترک صدرکا کہنا ہے کہ وہ نہیں سمجھتے کہ اُن کے ملک کا کسی ملک یا ادارے سے کوئی ایسا مسئلہ نہیں جسے سیاست، بات چیت اور مذاکرات کے ذریعے حل نہ کیا جا سکے۔واضح رہے کہ حال ہی میں تیل کی تلاش کے لیے بحیرہ? روم کے متنازع علاقے میں کنو ¶ں کی کھدائی کے باعث ترکی کا یورپی یونین کے ساتھ کشیدگی میں اضافہ ہوا ہے۔جرمن چانسلر انجیلا مرکل کے مطابق آئندہ ماہ یورپی یونین ترکی کے بحیرہ? روم کے متنازع پانیوں میں گیس کے ذخائر کی تلاش کے مسئلے پر بحث کرے گی۔