You are currently viewing بینک الفلاح کو  شہریوں کے 19 لاکھ روپے واپس کرنے کا حکم

بینک الفلاح کو شہریوں کے 19 لاکھ روپے واپس کرنے کا حکم

اسلام آباد (ڈیسک):صدرمملکت ڈاکٹر عارف علوی نے بینک الفلاح کو بینکنگ فراڈ سے متاثرہ شہریوں کو 19 لاکھ روپے واپس کرنے کا حکم دیتے ہوئے ہدایت کی ہے کہ بینک صارفین کو انٹرنیٹ بینکنگ، ڈیجیٹل خدمات، فراڈ سے بچنے کیلئے حفاظتی اقدامات کے متعلق آگاہ کرے۔

لاہور کے شہری محمد شہزاد نے اے ٹی ایم سے رقم نکالنے کی کوشش کی اس کے اکاؤنٹ میں کافی رقم تھی تاہم اس کی نقد رقم نہیں نکلی۔بعد میں انکوائری سے معلوم ہوا اس کے اکانٹ سے 1,479,255 روپے کی رقم غیر قانونی طریقے سے نکالی گئی، پتہ چلا کہ بینک نے رجسٹرڈ فون نمبر سے فون کال موصول ہونے کے بعد الیکٹرانک فنڈز ٹرانسفر سہولت کو فعال کر دیا تھا۔اسی طرح اس کے اکاؤنٹ سے رقم کسی دوسرے اکاؤنٹ میں منتقل کر دی گئی۔مذکورہ صارف نے بینک میں شکایت درج کروائی لیکن یہ حل نہ ہوئی۔اسی طرح گوجرانوالہ کی شہری اسما عتیق کومذکورہ بینک کی ہیلپ لائن سے کال موصول ہوئی۔خاتون شہری نے ذاتی ڈیٹا کال کرنے والے کے ساتھ شیئر کیا، اکانٹ سے 499,400 روپے کی رقم نکال لی گئی۔شہریوں نے رقم کی واپسی کے لیے بینک سے رجوع کیا، لیکن بینک نے اس کی رقم واپس نہیں کی۔دونوں شکایت کنندگان نے اپنی شکایات کے ازالہ کیلئیالگ الگ بینکنگ محتسب سے رجوع کیا، جس پر بینکنگ محتسب نے کھوئی ہوئی رقم واپس کرنے کا حکم دیا۔بینک نیمحتسب کے فیصلوں کے خلاف صدر مملکت کو الگ الگ درخواستیں دائر کیں۔ دونوں درخواستوں کی سماعت کے دوران بینک نے استدعاکی کہ صارفین نے ذاتی بینکنگ تفصیلات نامعلوم افراد کے ساتھ شیئر کیں، بینک رقم کے نقصان کا ذمہ دار نہیں،اس لئے بینک نقصان کا ذمہ دار نہیں۔صدرمملکت نے بینک کی درخواستیں اس بنا پر مسترد کردیں کہ بینک نے اکانٹ ہولڈرز کی رضامندی/درخواست کے بغیر الیکٹرانک فنڈز ٹرانسفر سہولت کو فعال کیا، صدر مملکت نے کہا کہ بینکوں کی اولین ذمہ داری ہے کہ وہ صارفین کے مفادات کا تحفظ کریں،بینک کی طرف سے صارفین کے مفادات کے تحفظ کے لیے مضبوط نظام نصب نہیں کیا گیا، اسے مضبوط کرنے کی ضرورت ہے، بینک نے چینل فعال کرنے سے پہلے سہولت کے فوائد اور نقصانات کے بارے میں صارفین کو آگاہ نہ کیا، صدر مملکت نے کہاکہ مذکورہ بینک، سٹیٹ بینک آف پاکستان کے قواعد و ضوابط سے غفلت اور عدم تعمیل کا مرتکب ہوا، سٹیٹ بینک کے متعلقہ قوانین، قواعد و ضوابط کی دفعات کی تعمیل کے حوالے سے کوئی ثبوت پیش نہ کئے گئے،بینک نے قواعد و ضوابط کی خلاف ورزی کی، بد انتظامی کا مرتکب ہوا، محتسب کے اصل فیصلوں کو مسترد کرنے کا کوئی جواز فراہم نہیں کیا گیا۔محتسب کے اصل فیصلوں میں کوئی خامی نہیں، بینک کی درخواست مسترد کی جاتی ہے۔