اسلام آباد (ڈیسک) صدر مملکت کی اہلیہ بیگم ثمینہ عارف علوی نے کہا ہے کہ بریسٹ کینسر قابل علاج مرض ہے مگر اس کے لیے بروقت تشخیص اور علاج ضروری ہے۔
سندھ میں 13 ،پنجاب میں 8، اسلام آباد میں3 ، خیبرپختونخوا میں 5 اور بلوچستان میں 3 ہسپتال میموگرافی کی مفت سہولت فراہم کر رہے ہیں۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے بدھ کو ہیلتھ سروسز اکیڈمی میں بریسٹ کینسر آگاہی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ بیگم ثمینہ عارف علوی نے کہا کہ چھاتی کے سرطان کے حوالے سے پاکستان میں اب کھل کر بات کی جا رہی ہے۔امید ہے کہ ہم زیادہ سے زیادہ خواتین میں بریسٹ کینسر کے بارے میں آگاہی پیدا کرنے کی کوشش میں کامیاب ہوں گے اور یہاں موجود خواتین یہ پیغام اور بھی لوگوں تک پہنچائیں گی ۔ انہوں نے کہا کہ چھاتی کا کینسرخواتین میں پایا جانے والا عام کینسر ہے ہے اور پاکستان میں ہر 9 میں سے ایک عورت کو لاحق ہونے کا خطرہ ہے۔ پاکستان میں ہر سال تقریبا 90 ہزار سے ایک لاکھ کے قریب لوگوں میں بریسٹ کینسر ہوتا ہے مگر افسوس کی بات یہ ہے کہ تقریبا پچاس فیصد مریض اس بیماری کی وجہ سے موت کے منہ میں چلے جاتے ہیں ۔اگر ہم اس بیماری کی وجہ سے شرح اموات کا موازنہ امیر ممالک کے ساتھ کریں تو پتا چلے گا کہ وہاں پر 5 سال کے دوران بچائو کی شرح تقریباً 80 فیصد ہے جبکہ کہ پاکستان میں اس بیماری کی وجہ سے شرح اموات تقریباً 50 فیصد ہے ۔ یہ ایک بہت ہی خطرناک صورتحال ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان میں اتنی زیادہ شرح اموات کی وجہ جلد تشخیص کا نہ ہونا ہے ۔ اس بیماری کی اگر بروقت تشخیص نہ ہو تو یہ جسم کے دوسرے حصوں تک پھیلتی ہے اور وقت کے ساتھ ساتھ اس کا علاج زیادہ تکلیف دہ اور زیادہ مہنگا ہوتا چلا جاتا ہے۔