You are currently viewing آئی ایم ایف ایگزیکٹو بورڈ سے پاکستان کے لیے 1.1 ارب ڈالر قسط کی منظوری

آئی ایم ایف ایگزیکٹو بورڈ سے پاکستان کے لیے 1.1 ارب ڈالر قسط کی منظوری

واشنگٹن (نیوز ڈیسک) بین الاقوامی مالیاتی فنڈ کے ایگزیکٹو بورڈ نے پاکستان کے لیے 1.1 ارب ڈالر قسط کی منظوری دیدی۔
آئی ایم ایف کی جانب سے جاری بیان کے مطابق پیر کو بین الاقوامی مالیاتی فنڈ کے ایگزیکٹو بورڈ نے اسٹینڈ بائی معاہدہ کے تحت پاکستان کے معاشی اصلاحاتی پروگرام کا دوسرا اور آخری جائزہ مکمل کرلیا۔
بورڈ نے پاکستان کے لیے 1.1 ارب ڈالرقسط جاری کرنے کی منظوری دیدی ہے جس کے بعد معاہدے کے مطابق پاکستان کو فراہم کردہ معاونت کا حجم 3 ارب ڈالرہوجائے گا۔
یاد رہے کہ آئی ایم ایف نے 12 جولائی 2023 کو ملکی اور بیرونی عدم توازن کو دور کرنے کے ساتھ کثیر جہتی اور دو طرفہ شراکت داروں کی مالی مدد کے لیے ایک فریم ورک فراہم کیاتھا۔ فریم ورک کے تحت ضروری مالیاتی ایڈجسٹمنٹ اور مالی سال 2024کے بجٹ کے نفاذ کے ذریعے قرض کی پائیداری کو برقرار رکھنے پر توجہ مرکوز کی گئی اور اہم سماجی اخراجات کا تحفظ یقینی بنایا گیا۔
فریم ورک کے تحت بیرونی شاکس کے تدارک، زرمبادلہ کے ذخائر میں اضافہ، سخت مالیاتی پالیسی کو برقرار رکھتے ہوئے افراط زرمیں کمی کے لیے پیش رفت، شعبہ توانائی، سرکاری ملکیتی اداروں میں گورننس کی بہتری اور موسمیاتی موزونیت کے مطابق ڈھانچہ جاتی اصلاحات پر پیش رفت کو آگے بڑھانا شامل تھا۔
آئی ایم ایف کے مطابق پروگرام کے دوران پاکستان میں کلی معیشت کی صورتحال میں بہتری آئی، مالی سال کی دوسری ششماہی میں مسلسل ریکوری کے پیش نظر جاری مالی سال کے دوران دو فیصد کی شرح نمو متوقع ہے ۔
مالی سال 2024 کی پہلی ششماہی میں جی ڈی پی کے 1.8 فیصد کے بنیادی سرپلس کے ساتھ مالیاتی پوزیشن مستحکم ہوتی جا رہی ہے، جو تخمینوں سے بہت آگے ہے اور پاکستان جاری مالی سال کے آخر میں جی ڈی پی کے 0.4 فیصد کے پرائمری سرپلس کو حاصل کرنے کی راہ پر گامزن ہے۔
آئی ایم ایف کے بیان کے مطابق پاکستان میں افراط زر میں کمی آرہی ہے جاری ٹھوس پالیسیوں اور اصلاحاتی اقدامات کے تناظر میں افراط زر کو اسٹیٹ بینک کے ہدف پر واپس آنا چاہیے اور درمیانی مدت کے دوران نمو مسلسل مضبوطی ہونی چاہیے۔
ملکی زرمبادلہ کے مجموعی ذخائر تقریباً 8 ارب ڈالر تک بڑھ گئے ہیں جو پروگرام کے آغاز میں 4.5 بلین ڈالر تھے۔ آئی ایم ایف کے ڈپٹی منیجنگ ڈائریکٹرانتونیٹ سائیح نے کہاہے کہ اسٹینڈ بائی معاہدہ کے تحت پاکستان کی پرعزم پالیسی کوششوں سے معاشی استحکام اورمعاشی بحالی میں پیش رفت ہوئی ہے، ملک میں بیرونی کھاتوں کے دباؤ میں کمی آئی ہے۔ مہنگائی میں بتدریج کمی آرہی ہے۔
انہوں نے کہاکہ آنے والے اہم چیلنجوں کے پیش نظر پاکستان کو مضبوط، جامع اور پائیدار نمو پیدا کے لیے مضبوط معاشی پالیسیوں اور ساختی اصلاحات کے ساتھ، مشکل سے حاصل کیے گئے استحکام سے فائدہ اٹھانا چاہیے۔
انہوں نے کہاکہ وفاقی اور صوبائی دونوں سطح پر محصولات میں اضافہ کی مسلسل کوششیں اور اخراجات کا نظم و ضبط اس بات کو یقینی بنانے کے لیے اہم ہے کہ سرپلس کا بنیادی ہدف حاصل کیا جائے۔
آئی ایم ایف کے مطابق مضبوط، طویل مدتی جامع ترقی کے حصول اور ملازمتیں پیدا کرنے کے لیے ڈھانچہ جاتی اصلاحات میں تیزی لانے اور بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام کے ذریعے معاشی طورپر کمزورطبقات کے مسلسل تحفظ کی ضرورت ہے۔

نیوز پاکستان

Exclusive Information 24/7