اسلام آباد (نیوز ڈیسک) الیکشن کمیشن نے الیکشن رولز میں 18 ترامیم تجویز کردیں جن پر اعتراضات 7 اکتوبر تک جمع کرائے جا سکتے ہیں۔
الیکشن کمیشن کے مطابق امیدوار الیکشن اخراجات کے لیے نیا بینک اکاؤنٹ کھولے یا موجودہ اکاؤنٹ کو ہی مختص کرے، بینک اکاؤنٹ جوائنٹ اکاؤنٹ نہیں ہوگا اور امیدوار الیکشن اخراجات کے حوالے سے رسید، بل، چالان، واؤچر اور ہر ادائیگی کا ریکارڈ رکھے گا۔
الیکشن کمیشن کی تجویز کے مطابق آر او مسترد شدہ ووٹ کو امیدوار اور الیکشن ایجنٹ کی موجودگی میں کھولے گا، آر او عبوری اور حتمی نتیجے کو فارم 47، 48 اور 49 پر خود تیار کر کے سیل کرے گا۔
تجویز کے مطابق کاغذات نامزدگی کے ساتھ جمع رقم ناقابل واپسی ہوگی جو حکومتی خزانے میں جمع کرائی جائے گی، امیدواروں کے انتخابی نشان کے ساتھ فہرست ویب سائٹ پر بھی آویزاں کی جائیں گی، امیدوار آر او کو الیکشن اخراجات کے ساتھ مہم کی فنانسنگ کی تفصیلات بھی دے گا، کسی اور شخص کو الیکشن اخراجات کرنے کی اجازت دینے پر امیدوار اس کا بھی تمام تر ریکارڈ دے گا۔
الیکشن کمیشن کے مطابق فنانسنگ کرنے والے کا شناختی کارڈ، اخراجات کی اقسام اور آمدن کے ذرائع بھی دیئے جائیں گے، الیکشن اخراجات کے لیے دو نئے فارم 67 اور 68 بھی شامل کیے جائیں گے، امیدوار کی ملک اور بیرون ملک غیر منقولہ پراپرٹی اور خریدے گئے اثاثے کی تفصیلات بھی جمع کرائی جائیں گی۔
یہ بھی تجویز کیا گیا ہے کہ امیدوار کی گاڑیوں، زیور، بینک یا کیش کی تفصیلات بھی فارم میں جمع کرائی جائیں گی، الیکشن درخواست ایک لاکھ روپے کے ساتھ جمع کرائی جائے گی، پارٹی سربراہ انٹرا پارٹی الیکشن انعقاد سے 15 روز قبل الیکشن شیڈول الیکشن کمیشن کو ارسال کرے گا۔ انٹرا پارٹی الیکشن انعقاد کے 7 روز کے اندر کمیشن کو آگاہ کیا جائے گا۔
الیکشن کمیشن کے مطابق سیاسی جماعتوں پر کیا گیا جرمانہ حکومتی خزانے میں جمع ہوگا، الیکشن اخراجات کے لیے سیاسی جماعت کو 10 لاکھ روپے سے زائد عطیہ دینے والوں کی تفصیلات دینا ہوں گی، سیاسی جماعت کی فنانسنگ کے لیے نیا فارم 69 بھی شامل کیا جائے گا۔