اقوام متحدہ(ڈیسک)اقوام متحدہ میں پاکستان کے مستقل مندوب سفیر منیر اکرم نے افغانستان کے ساڑھ نو ارب ڈالر کے مالیاتی اثاثوں کو غیر منجمد کرنے پر زور دیا ہے جو ملک کی جنگ زدہ معیشت کو بحال کرنے اور لاکھوں مصیبت زدہ افغانوں کی زندگیاں بچانے کے لییدرکار ہیں۔
منیر اکرم نے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں افغانستان کی صورتحال پر تبادلہ خیال کرتے ہوئے کہا کہ افغان عوام کو ان کے قومی اثاثوں سے محروم کرنے کا کوئی قانونی جواز نہیں ہے۔پاکستانی سفیر نے مزید کہا کہ افغان معیشت کوبحال کرنے،مستحکم کرنے اور افغان عوام کی لاکھوں زندگیوں کو بچانے کے لیے اس رقم کی اشد ضرورت ہے۔ انہوں نے کہا یہ افغانستان کے لوگوں کے ساتھ یکجہتی کا سب سے مثر اور فراخدلانہ مظاہرہ ہوگا کہ ان کے اثاثوں کو غیر منجمد کیا جائے۔ افغانستان کی صورتحال پر تبادلہ خیال کرتے ہوئے اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیو گوترش نے کہا کہ افغانستان انسانی تباہی کے دہانے پر ہے۔ انہوں نے عالمی برادری اور سلامتی کونسل پر زور دیا کہ وہ ملک کو مزید مشکلات سے بچانے کے لیے وسائل فراہم کریں۔اپنے ریمارکس میں منیر اکرم نے کہا کہ پاکستان نے افغا نستان کو خوراک اور دیگر امداد میں 30 ملین ڈالر فراہم کیے ہیں، اپنی سرحدیں کھولی ہیں اور اس وقت تقریبا 40 لاکھ افغان مہاجرین کی مدد کر رہے ہیں۔ افغانستان کے منجمد اثاثوں کے اثرات کا حوالہ دیتے ہوئیانہوں نے کہا کہ اگر افغانستان کی فوری انسانی امداد نہ کی گئی تو ملک میں تنازعات، پناہ گزینوں کا بڑے پیمانے پر اخراج اور دہشت گردی جیسے خطرات دوبارہ واپس آسکتے ہیں۔ انہوں نے اس موقع پر بین الاقوامی اور غیر سرکاری تنظیموں کی طرف سے افغانستان کو فراہم کی جانے والی امداد پر اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل گوٹیرس کی تعریف کی۔ پاکستانی مندوب نے امید ظاہر کی کہ عالمی برادری اقوام متحدہ کے سربراہ کی جانب سے اقوام متحدہ کی انسانی ہمدردی اور پناہ گزینوں سے متعلق جوابی اپیلوں کا مثبت اور فراخدلی سے جواب دے گی۔یہ نوٹ کرتے ہوئے کہ یو این ایس سی کی قرارداد 2615اس بات کی تصدیق کرتی ہے کہ اقتصادی یا ترقیاتی امداد کو روکنے کے لیے ہدفی پابندیوں کا استعمال نہیں کیا جانا چاہیے۔ انہوں نے اس موقع پر ورلڈ فوڈ پروگرام کے بقیہ فنڈز کے اجرا پر بھی زور دیا۔سفیر منیر اکرم نے بین الاقوامی برادری پر زور دیا کہ وہ طالبان کے ساتھ تعاون پر مبنی انسداد دہشت گردی کی کارروائی کے لیے مناسب طریقہ کار وضع کرنے کے لیے رابطہ کریں۔ انہوں نے مزید کہا کہ یو این اے ایم اے(افغانستان میں اقوام متحدہ کے امدادی مشن) کے نئے مینڈیٹ کو عبوری افغان حکومت کی حمایت حاصل ہونی چاہیے اور افغانستان کی خودمختاری کا احترام کرنا چاہیے۔ انہوں نے مزید کہا کہ صرف بات چیت اور مشاورت اور باہمی رضامندی ہی متفقہ نتائج کی طرف لے جائے گی اور زبردستی افغانستان میں امن کا راستہ نہیں ہے۔ انہوں نے مزید کہاکہ افغانستا ن میں جو پچھلے 20سالوں میں ہوا ہے اب وہ مستقبل میں نہیں ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان افغانستان کے لئے ایک جامع حکومت اور تمام افغانوں خصوصا خواتین اور لڑکیوں کے انسانی حقوق کے احترام کی حمایت کرتا ہے۔ انہوں نے کہاکہ لڑکیوں کے لیے تعلیم کی فراہمی کے حوالے سے قائم مقام حکومت کی یقین دہانیوں کو بھی نوٹ کرتے ہیں اور ہم اگلے ماہ لڑکیوں کے سکول دوبارہ کھولنے کے منتظر ہیں۔ سیکرٹری جنرل کی خصوصی نمائندہ اور یو این اے ایم اے کی سربراہ ڈیبورا لیونز کی طرف سے افغانستان میں استحکام کی تشکیل کرنے کی تجویز کا خیرمقدم کرتے ہوئیمنیر اکرم نے کہاکہ اس تشکیل میں بین الاقوامی برادری کی توقعات کو شامل کرنا چاہیے جن میں انسانی اور خواتین کے حقوق اور انسداد دہشت گردی شامل ہیں۔ انہوں نے کہا کہ افغانستان میں استحکام کی تشکیل میں عبوری افغان حکومت کی طرف سے جار ی توقعات کو بھی شامل کرنا چاہیے جن میں اقتصادی اور مالی امداد، پابندیوں کے خاتمے اور عبوری حکومت کو بین الاقوامی سطح پر تسلیم کرنا شامل ہے۔ پاکستانی سفیر نے افغانستان میں دہشت گردی کے خلاف جنگ کی اہمیت کا اعادہ کرتے ہوئے اور اس بات کو یقینی بنانے کے لیے کہ اس کی سرزمین کسی دہشت گرد گروہ کے ذریعے استعمال نہ ہو، اسکے بارے میں کہا کہ ہمیں خوشی ہے کہ پاکستان کے خلاف دہشت گردی کی سر پرستی کرنے والوں کو افغانستان سے نکلناپڑا۔ انہوں نے کہاکہ یہ پاکستان کی بنیادی ترجیح ہیکہ بین الاقوامی برادری افغانستان سے دہشت گردی کے خلاف تعاون پر مبنی کارروائی کے لیے مناسب طریقہ کار وضع کرنے کے لیے طالبان کے ساتھ بات چیت کرے۔منیر اکرم نے کہا کہ افغانستان میں کوئی غیر ملکی افواج موجود نہیں ہیں، ایک حکومت ہے جو پورے ملک کو کنٹرول کرتی ہے۔ انہوں نے کہاکہ افغانستان میں داخلی سلامتی بہتر ہوئی ہے اور بدعنوانی کا خاتمہ ہوا ہے۔ انہوں نے مزید کہاکہ اب افغانستان میں پائیدار امن قائم کرنے کا بہترین موقع ہے جس سے افغان عوام کے مصائب کا خاتمہ اور پورے خطے میں امن و استحکام کو بڑھ سکتا ہے۔ انہوں نے آخر میں کہا کہ امن اور استحکام کے اس طرح کے وژن کو عملی جامہ پہنانے میں پاکستان اہم کردار ادا کررہا ہے۔