نیویارک (نیوز ڈیسک) امریکی اخبار وال اسٹریٹ جرنل نے دعویٰ کیا ہے کہ ایران نے خطے کے سفارت کاروں کو عندیہ دیا ہے کہ وہ آئندہ دنوں اسرائیل پر مزید طاقتور جنگی ہتھیاروں سے ”بھرپور اور پیچیدہ“ حملے کے لیے بالکل تیار ہے۔
خبر میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ اسرائیل کے خلاف جوابی کارروائی سے روکنے کے لیے امریکی انتباہ کے باوجود ایران کی جانب سے عرب سفارت کاروں کو ممکنہ حملے سے متعلق آگاہی دی گئی ہے۔
امریکی اخبار کے مطابق تاحال اس حوالے سے کوئی تصدیق نہیں کی جاسکتی کہ ایران کی جانب سے یہ واقعی حملے کی دھمکی ہے یا پھر یہ صرف ایک سخت بیان ہے۔
خبر کے مطابق ایران کی جانب سے عرب سفارت کاروں کو بتایا گیا کہ اسرائیلی حملے میں 4 افسران اور ایک سویلین کی شہادت کا بدلہ لینے کے لیے ایران کے اگلے حملے میں ایرانی فوج بھی بھرپور حصہ لے گی۔
امریکی اخبار کے مطابق ایک مصری اہلکار نے بتایا کہ ایران نے نجی طور پر ایک مضبوط اور پیچیدہ ردعمل سے خبردار کرتے ہوئے کہا کہ ان کی فوج نے اپنے لوگوں کو کھویا ہے لہٰذا انہیں اب جواب دینے کی ضرورت ہے۔
مغربی حکام کا کہنا ہے کہ ایرانی فیصلہ ساز اس بات پر بحث کررہے ہیں کہ انہیں اسرائیل کو کیسے اور کیا جواب دینا چاہیے، وہ اس بات پر غور کررہے ہیں کہ حملہ براہ راست ہونا چاہیے یا ایران کے باہر سے حملہ کیا جائے۔
خدشہ ظاہر کیا گیا ہے کہ ایران عراق کی سرزمین کو اسرائیل کے خلاف آپریشن کے لیے استعمال کرسکتا ہے جہاں سے ممکنہ طور پر اسرائیلی فوجی تنصیبات کو نشانہ بنایا جائے گا لیکن یہ حملہ مزید جارحانہ ہوسکتا ہے۔
یاد رہے کہ ایران کے سپریم لیڈر آیت اللّٰہ علی خامنہ ای نے ہفتے کے روز تہران میں عوامی اجتماع سے خطاب کے دوران کہا تھا کہ ایران اسرائیلی حملے کا بھرپور اور ”دندان شکن“ جواب دے گا۔