پرتھ (نیوز ڈیسک) آسٹریلوی بیٹر عثمان خواجہ پاکستان کے خلاف پرتھ میں کھیلے جارہے پہلے ٹیسٹ میچ میں فلسطین کے حق میں نعرے والے جوتے پہننے کی اجازت نہ ملنے پر سیاہ پٹی باندھ کر میدان میں اترے۔
آسٹریلوی بیٹر کی تصاویر سوشل میڈیا پر زیر گردش ہیں جن پر مداح اور صارفین عثمان خواجہ کو اپنی آواز بلند کرنے پر داد دے رہے ہیں۔
یاد رہے کہ آسٹریلوی بیٹر عثمان خواجہ نے پاکستان کے خلاف پہلے ٹیسٹ میچ میں فلسطینی عوام سے منفرد انداز سے اظہار یکجہتی کا فیصلہ کیا تھا۔
عثمان خواجہ نے پاکستان کے خلاف پہلے ٹیسٹ سے قبل ایسےجوتے پہن کر ٹیم کے ساتھ ٹریننگ کی جس پر فلسطینی عوام سے ہمدری کے نعرے ”آزادی سب کا حق ہے“ اور”’تمام زندگیاں برابر ہیں“ درج تھے۔
اس معاملے پر آسٹریلوی بورڈ کا کہنا ہے کہ ہم کھلاڑیوں کی ذاتی رائے کے اظہار کی حمایت کرتے ہیں لیکن اس حوالے سے آئی سی سی کے قوانین موجود ہیں، یہ قوانین ذاتی پیغامات کے اظہار سے منع کرتے ہیں، ہم توقع کرتے ہیں کہ کھلاڑی ان قوانین پر عمل کریں گے۔
عثمان خواجہ نے سوشل میڈیا اکاؤنٹس پر ایک ویڈیو پیغام جاری کیا جس میں انہوں نے کہا کہ اس حوالے سے میں زیادہ بات نہیں کروں گا، جو لوگ میرے عمل سے ناراض ہوئے ان سے سوال ہے کہ کیا آزادی سب کے لیے نہیں ہے؟
آسٹریلوی کرکٹر نے کہا کیا تمام جانیں برابر نہیں ہیں؟ مجھے فرق نہیں پڑتا آپ کس مذہب سے تعلق رکھتے ہیں، میں نے اپنے جوتے پر جو لکھا وہ غیر سیاسی ہے، میرے لیے ایک مسلمان، ایک یہودی اور ایک ہندو سب کی جانیں برابر ہیں۔
عثمان خواجہ کا کہنا تھا کہ میں کسی کی طرف نہیں ہوں میرے لیے انسانی جانیں برابر ہیں، میں ان کی آواز بن رہا ہوں جو خود نہیں بول سکتے، جب میں ہزاروں معصوم بچوں کو مرتا دیکھتا ہوں تو مجھے اپنے بچے نظر آتے ہیں، اگر میرے بچوں کے ساتھ ایسا ہوتا۔
انھوں نے کہا کوئی اپنی مرضی سے ایسی جگہ پیدا نہیں ہوتا، پوری دنیا نے ان لوگوں سے منہ موڑ لیا ہے، آئی سی سی نے مجھے کہا ہے آپ وہ جوتے نہیں پہن سکتے، آپ کے جوتوں پر سیاسی تحریر درج ہے، مجھے نہیں لگتا یہ سیاسی ہے یہ ایک انسانی اپیل ہے۔
کرکٹر نے مزید کہا کہ آئی سی سی قوانین کی عزت کرتا ہوں لیکن میں لڑوں گا، میں لڑ کر جوتے پہننے کی اجازت لوں گا۔