واشنگٹن (ڈیسک) امریکی ارب پتی سرمایہ کار جارج سوروس نے کہا ہے کہ گوتم اڈانی کی کاروباری سلطنت میں اتھل پتھل بھارتی شیئر بازاروں میں حصص فروخت کرنے کے رحجان کا باعث بنی ہے اور اس سے بھارت میں سرمایہ کاری کرنے والے سرمایہ کاروں کا اعتما د متزلزل ہوا ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ کیس یقینی طور پر بھارت پر مودی کی گرفت کو بڑے پیمانے پر کمزور کر دے گااور ادارہ جاتی اصلاحات کا راستہ کھولے گا۔
کشمیر میڈیا سروس کے مطابق امریکی سرمایہ کار نے کہا کہ اڈانی معاملے کیوجہ سے بھارت میں جو ہلچل مچی ہے یہی ہلچل وہاں جمہوریت کی بحالی کی راہ ہموار کرسکتی ہے۔
انہوں نے کہا کہ اس پورے معاملے میں مودی خاموش ہیں لیکن انہیں جواب دینا ہوگا ، خاص طور پرغیر ملکی سرمایہ کاروں کے سوالات پر انہیں پارلیمنٹ میں بولنا پڑے گا۔
انہوں نے کہا کہ یہ کیس یقینی طور پر بھارت پر مودی کی گرفت کو بڑے پیمانے پر کمزور کر دے گااور ادارہ جاتی اصلاحات کا راستہ کھولے گا۔
یاد رہے کہ امریکی فرم ہنڈنبرگ نے رواں برس جنوری میں بھارتی کھرب پتی سرمایہ کار اڈانی سے متعلق ایک رپورٹ جاری کی تھی جس میں ان پر اپنی کمپنیوں کے حصص کی قیمتوں میں ہیرا پھیری کا الزام عائد کیا تھا ۔
یہ رپورٹ منظر عام پر آنے کے بعد اڈانی گروپ کی کمپنیوں کے حصص کی قیمتیں تیزی سے گرگئی تھیں اور ان کی دولت میں تقریبا12لاکھ کروڑ کی کمی واقع ہوئی ۔
اس رپورٹ سے قبل اڈانی دنیا کے امیر ترین افراد کی فہرست میں دوسرے نمبر پر تھے لیکن اب وہ دنیا کے 20 امیر ترین افراد کی فہرست سے بھی باہر ہو گئے ہیں۔
مذکورہ رپورٹ نے بھارت کے ریگولیٹری فریم ورک کے ساتھ ساتھ گوتم اڈانی اور وزیر اعظم نریندر مودی کے درمیان پائے جانے والے قریبی تعلقات پر بھی سوالات اٹھائے ہیں۔
جاری سوروس نے 2020میں ڈیووس میںمنعقدہ عالمی اقتصادی کانفرنس میں بھی کہا تھا کہ بھارت میں جس طرح سے قوم پرستی کا نعرہ لگایا جارہا ہے اس سے بھارتی معاشرہ تباہ ہو جائے گا۔