چین (ڈیسک) چینی سائنس دانوں نے تازہ ترین تحقیق میں پتہ چلایا ہے کہ ڈسپوز ایبل برتنوں کا روز مرہ استعمال ہماری صحت کو ناقابل تلافی نقصان پہنچا رہا ہے۔
ڈسپوز ایبل کپ، پیالے یا کسی دوسرے برتن میں ایک بار کوئی گرم مشروب پیا جائے تو ہمارے جسم میں نوے ہزار پلاسٹک کے ذرات داخل ہونے کا امکان ہوتا ہے۔ چین کی سِیچوان یونیورسٹی کے پروفیسرز نے مختلف ریستوران میں مہیا کیے جانے والے ڈسپوز ایبل کپ کی تین اقسام پر اپنی تحقیق کی جن میں مختلف مشروبات ڈال کر ٹیسٹ کیا گیا ۔ مشروب ڈالنے کے محض پانچ منٹ کے بعد جب اس سیال کی کچھ مقدار کو مائیکرو اسکوپ کے نیچے رکھ کر دیکھا گیا تو انکشاف ہوا کہ یہ کپ پانچ میں تقریباً 1500 تک ذرات خارج کر چکے ہیں جو پینے والے کے جسم میں منتقل ہو جاتے ہیں۔
یہ مائیکرو ذرات پلاسٹک کی ایک قسم پولی پروپائلین کے تھے۔ اس کے علاوہ ڈسپوزایبل کپ جن میٹریل سے بنائے جاتے ہیں ان میں پولی ایتھائیلین ٹیریفتھالیٹ اور پولی ایتھائیلین شامل تھیں۔سائنس دانوں نے تینوں قسم کے میٹریل کے برتنوں میں پانی بھر کر ان کو فوائل سے بند کر دیا اور پانچ منٹ کے بعد جب تحقیق کی تو پتہ چلا کہ ساڑھے سات سو سے لے کر پندرہ سو تک پلاسٹک کے ذرات پانی میں شامل ہو چکے ہیں۔ اقوام متحدہ کا صحت سے متعلق ادارہ ڈبلیو ایچ او دنیا بھر میں پلاسٹک کے استعمال سے خشکی اور سمندروں میں پائے جانے والے جانداروں کی صحت پر مضر اثرات پر کئی بار انتباہی رپورٹ جاری کر چکا ہے۔