کراچی (ڈیسک) امریکی ڈالر کی بڑھتی قیمت ، سیاسی عدم استحکام اور ملکی معیشت کی زوال پذیری کے باعث ملک میں مہنگائی بڑھنے کا قوی امکان ہے۔
ذرائع کے مطابق پاکستان میں فوری طور پر مہنگائی میں 10سے 12فیصد اضافہ ہونے جا رہا ہے جب کہ افراط زر کی شرح 35فیصد ہو جائے گی۔
دو روز میں ڈالر کی قیمت میں ہوشر با اضافے کے نتیجے میں اشیا کی قیمتوں پر مضر اثرات مرتب ہو رہے ہیں، فیکٹریوں اور کارخانوں کے لیے خام مال خریدنا مشکل تر ہوتا جا رہا ہے، دوسری جانب عام آدمی کی قوت خرید میں مسلسل کمی کے باعث تجارت مندی کا شکار ہے جس سے ملکی معیشت ڈیڈلاک کی طرف جاتی دکھائی دے رہی ہے۔
اسٹیٹ بینک کی جانب سے شرح سود بڑھانے کی وجہ سے قرضے مہنگے ہو گئے ہیں جس سے کاروباری اور پیداواری سرگرمیاں شدید دبائو کا شکار ہیں۔
ملک کی چھوٹی بڑی صنعتوں کے مالکان کا کہنا ہے کہ روپے کی قدر میں کمی اور ڈالر کی قیمت میں مسلسل اضافہ صنعت کے لیے درکار خام مال کی لاگت میں اضافے کا سبب بن رہا ہے، اس صورت حال میں ملک میں بدحالی کے بڑھنے کا شدید خدشہ ظاہر کیا جا رہا ہے۔ آئندہ آنے والے دنوں میں ڈالر کی قیمتوں کے اثرات یقینی طور پر پٹرول کی قیمتوں پر بھی پڑنے والے ہیں جس سے پٹرول کی قیمت 300روپے فی لیٹر تک جا سکتی ہے۔