اسلام آباد(ڈیسک) وفاقی وزیر خزانہ مفتاح اسماعیل نے کہا کہ پٹرول کی قیمتیں نہ بڑھانے تو معیشت پر مزید دباؤ آتا، پٹرولیم مصنوعات مہنگی ہونے سے غریبوں پر پڑنے والے بوجھ کو کم کرنے کے لیے ماہانہ 2 ہزار روپے دیں گے۔
اسلام آباد میں وزیر مملکت برائے خزانہ عائشہ غوث کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے وزیر خزانہ مفتاح اسماعیل کا کہنا تھا کہ گزشتہ رات وزیراعظم شہباز شریف کے خطاب کو سراہا گیا، شہباز شریف کی غریب پرور ہونا روایت ہے، جو مہنگائی کا طوفان پچھلی حکومت کی وجہ سے آیا اس کا تدارک ضروری ہے، اس لئے فیصلہ کیا ہے کہ ایک تہائی افراد جن کی آمدن 40 ہزار روپے سے کم ہے ان کو جون میں وظیفہ دیا جائے گا، اور اگلے سال وظیفے میں اضافہ بھی کریں گے۔
وفاقی وزیر نے کہا کہ ملک میں 85 فیصد پیٹرول 40 فیصد امیر ترین گھرانے استعمال کرتے ہیں، تجاویز آئیں موتر سائیکل چلانے والوں کو اسکیم دی جائے، وزیراعظم نے ستا پیٹرول و ڈیزل اسکیم کا اعلان کیا ہے، جس کے تحت ایک کروڑ 40لاکھ گھرانوں کو وظیفہ دیا جائے گا، بی آئی ایس پی میں شامل خواتین کو خود ہی اسکیم میں شامل کیا جائے گا، 37 فیصد غریب ترین لوگ اس پروگرام سے مستفید ہوں گے، ریلیف ا سکیم سے فائدہ اٹھانے کے لیے 786 نمبر پر شناختی کارڈ نمبر بھیجا جاسکتا ہے،جو مستحق ہوگا اسے فوری رقم دی جائے گی، انہیں 2 ہزار روپے مہینہ ملے گا۔
مفتاح اسماعیل کا کہنا تھا کہ پیٹرول کی قیمت خوشی سے نہیں بڑھائی، بین الاقوامی منڈی میں قیمتیں بڑھ گئی تھیں، حکومت کا ڈیزل کی مد میں سبسڈی ختم کرنے کا ارادہ تھا، 114 روپے سبسڈی ختم اور 30 روپے لیوی لگنے سے بڑھتے ہیں، ہم ابھی اضافی ٹیکس نہیں لگا رہے، پیٹرول اور ڈیزل مہنگا کیا گیا ہے جس سے مہنگائی آئے گی، لیکن اگر پیٹرول مہنگا نہ کرتے تو زیادہ مہنگائی اور روپے کی قدر بھی کم ہوتی، پٹرول کی قیمتوں میں اضافے سے روپیہ مستحکم ہوا، اسٹاک مارکیٹ سےاچھی پوزیشن آئی ہے، اگر پٹرولیم مصنوعات کی قیمتیں نہ بڑھانے تو ملکی معشیت پر مزید دباؤ آتا۔
ڈیزل کی قیمت بڑھنے سے اندازہ ہے کہ بسوں کے کرائے بھی بڑھیں گے، سابق وزیرخزانہ شوکت ترین کا معاہدہ تو ڈیزل کی قیمت 300 اور پیٹرول 260 روپے کرناتھا، ہم شوکت ترین کے والے فارمولے پر عمل نہیں کر رہے، وہ کہہ گئے تھے کہ وہ پیسے رکھ کے گئے ہیں، ہمیں بتا دیں وہ پیسے کہاں ہیں، ہمیں کہیں نہیں ملے، عمران خان نے جو کیا اس سے ملک کی معیشت دیوالیہ ہوجاتی، گزشتہ حکومت کی نا اہلی کےباعث مہنگائی کا طوفان آیا، ہم چینی 70 روپے فی کلو بیچیں گے، چین سے مالی پیکیج کی اچھی خبر ملے گی، جبکہ سعودی عرب بھی ہماری مدد کرے گا، سعودی وزیرخزانہ نے 3 ارب ڈالر کے ڈپازٹس میں توسیع کا بیان دیا ہے۔
وزیرخزانہ نے کہا کہ بجلی کی قیمت بڑھانے کی میرے پاس کوئی سمری نہیں ہے، اور یہ بھی نہیں پتہ کہ آئندہ پیٹرول کی قیمت بڑھے گی یا نہیں، توقع تو یہی ہے کہ یکم سے پیٹرول نہیں بڑھے گا، پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافے کا ایک پراسس ہے، اوگرا سمری پیٹرولیم پھر فنانس اور اس کے بعد وزیراعظم کو جاتی ہے، ابھی تک سمری نہیں آئی اور آئے گی تو مزید غور کیا جائے گا، ابھی کل ہی قیمتیں بڑھائی ہیں مجھے نہیں لگتا 4،2 روزمیں دوبارہ بڑھیں گی۔
وفاقی وزیر نے کہا کہ آئی ایم ایف کے ساتھ اسٹاف لیول معاہدہ جون میں ہو جائے گا، ہم گزشتہ حکومت کی جانب سے آئی ایم ایف کے ساتھ کیے گئے معاہدے کو لے کر چل رہے ہیں، اگر آئندہ انتخابات میں ہمیں مینڈیٹ ملا تو شاید آئی ایم ایف کے پاس نئے معاہدے کے ساتھ جائیں۔ آئی ایم ایف سےبھی پاکستان کو3 ارب ڈالر ملنا باقی ہیں اور ہمارا خیال ہے کہ آئی ایم ایف سے چارسے پانچ ارب ڈالر ہو جائیں گے، آئی ایم ایف سے پروگرام میں ایک سال کی توسیع کا مطالبہ کیا ہے اور اس کے ساتھ پیکج دوارب ڈالر بڑھانے کا کہا ہے، آئی ایم ایف سے فنڈز ملنے سے دیگر اداروں سے بھی فنڈز ملنا شروع ہوجائیں گےاس کےعلاوہ اس سال ایک ارب ڈالر ورلڈ بینک سے ملیں گے اور نومبر سے پہلے 1.5 ارب ڈالرآئیں گے۔
انہوں نے مزید بتایا کہ فورسز کا بجٹ 1340 ارب روپے ہے، اس میں فورسز کو ملنے والی گرانٹ بھی شامل کر لیں تو یہ بجٹ 1400 ارب روپے بنتا ہے، فورسز کا بجٹ جی ڈی پی کے 2 فیصد سے بھی کم ہے۔