اسلام آباد (ڈیسک) چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس ثاقب نثار کا کہنا ہے کہ پٹرولیم مصنوعات کی قیمتیں کیوں بڑھائی گئیں ، اس کا جواز دینا ہو گا ۔
چیف جسٹس پاکستان کی سربراہی میں 3 رکنی بینچ نے پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں سے متعلق کیس کی سماعت کی۔ اس موقع پر جسٹس ثاقب نثار نے استفسار کیا کہ پیٹرول کی قیمت پھر ساڑھے 7 روپے بڑھا دی گئی جس پر اٹارنی جنرل نے بتایا کہ عالمی منڈی میں خام تیل کی قیمتوں میں اضافہ ہوا اور روپے کی قیمت میں کمی کےسبب بھی پٹرولیم مصنوعات کی قیمتیں بڑھیں۔
اس موقع پر جسٹس اعجاز الاحسن نے کہا کہ سیل پرائس اور لینڈڈ پرائس میں بہت فرق ہے جب کہ چیف جسٹس نے کہا کہ کہیں نہ کہیں کچھ نہ کچھ ہو رہا ہے، کبھی سیلز ٹیکس بڑھا دیتے ہیں اور کبھی کسٹم ڈیوٹی، یہ کس بات کی ہیں، ہم پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں پر ماہرین کی رائے چاہتے ہیں۔
چیف جسٹس نے ڈپٹی اٹارنی جنرل سے استفسار کیا کہ تین مہینے کی پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں کا بریک اپ دیں جس پر انہوں نے کہا کہ یہ پی ایس او والے ہی بتاسکتے ہیں۔
چیف جسٹس نے کہا کہ اگر پٹرولیم مصنوعات کی قیمتیں بڑھ رہی ہیں تو ٹیکس ایڈجسٹ کریں عوام پر بوجھ نہ ڈالیں، لوگ یہ بوجھ اٹھا نہیں سکیں گے۔
جسٹس اعجازالاحسن نے استفسار کیا کہ کیا آپ اس بات سے اتفاق کر سکتے ہیں کہ ڈیلر مارجن کم ہوسکتا ہے جس پر اٹارنی جنرل نے کہا کہ ڈیلر مارجن بارہ مہینے کے لیے ہوتا ہے اور یہ ابھی بڑھایا گیا ہے۔
دوران سماعت پی ایس او نے رواں ماہ کے لیے پیٹرولیم مصنوعات پر عائد ٹیکسز کی تفصیلات جمع کرادیں جس کے مطابق عوام صرف جولائی میں 70 ارب روپے سے زائد کا اضافی بوجھ برداشت کریں گے۔
دستاویزات کے مطابق پیڑول پر 37 روپے 63 پیسے فی لیٹر ٹیکسز اور ڈیوٹیز کی مد میں وصول کیے جا رہے ہیں جب کہ ہائی اسپیڈ ڈیزل پر 52 روپے 24 پیسے اور مٹی کے تیل پر 22 روپے 93 پیسے فی لیٹر ٹیکسز اور ڈیوٹیز عائد ہیں۔
پی ایس او کی دستاویزات میں بتایا گیا ہے کہ پیٹرول پر 17 روپے 46 پیسے فی لیٹر، ہائی اسپیڈ ڈیزل پر 28 روپے 23 پیسے، مٹی کے تیل پر 12 روپے 74 اور لائٹ ڈیزل پر 11 روپے 76 پیسے فی لیٹر جی ایس ٹی وصول کیا جا رہا ہے۔
دستاویزات میں مزید بتایا گیا ہے کہ پیٹرول پر 10 روپے فی لیٹر پٹرولیم لیوی بھی وصول کی جا رہی ہے، اسی طرح ہائی اسپیڈ ڈیزل پر 8 روپے، مٹی کے تیل پر 6 روپے اور لائٹ ڈیزل پر 3 روپے فی لیٹر پیٹرولیم لیوی وصول کی جا رہی ہے۔
دستاویزات میں کہا گیا ہے کہ پیٹرولیم مصنوعات پر ڈیلرز کمیشن، او ایم سیز مارجن بھی الگ سے وصول کیا جا رہا ہے جب کہ ان لینڈ فریٹ مارجن بھی الگ سے وصول کیا جا رہا ہے اسی طرح پیٹرول اور ہائی اسپیڈ ڈیزل پر کسٹمز ڈیوٹی بھی الگ سے وصول کی جا رہی ہے۔
چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ جب سب چیزیں بڑھا دی جائیں تو لوگوں پر بوجھ آنا ہی ہے، پانچ روپے دے کر سفر کرنے والے سے 10 روپے لیں گے تو پہلے وہ اپنے پیٹ پر کٹ لگائے گا پھر بچوں کی فیسوں پر اور پھر اسے اپنی خوشیوں پر سمجھوتہ کرنا پڑے گا۔
چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ پیٹرول کی قیمت کیسے کم ہو سکتی ہے یہ بتائیں جس پر نمائندہ ایف بی آر نے کہا کہ قیمتوں میں کمی بیشی وفاقی حکومت کی صوابدید پر ہے۔
چیف جسٹس نے سوال کیا کہ بغیر نقصان کے قیمتوں میں کتنے فیصد کمی ہوسکتی ہے جس پر اٹارنی جنرل نے کہا کہ قیمتوں کے معاملے میں وفاقی حکومت کو آن بورڈ لینا ہوگا اور اس کے لیے کچھ وقت دے دیں۔
عدالت نے پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں سے متعلق کیس کی سماعت 8 جولائی تک کے لیے ملتوی کردی۔