اسلام آباد (نیوز ڈیسک) اسلام آباد پولیس نے پاکستان تحریک انصاف کے سیکریٹری اطلاعات رؤف حسن پر حملے کی تحقیقات کے لیے خواجہ سراؤں سے مدد طلب کرلی۔
ذرائع کے مطابق اسلام آباد پولیس نے جڑواں شہروں کے خواجہ سراؤں کےگرو سے مدد طلب کی ہے۔
خواجہ سرا کمیونٹی کی عہدیدار نایاب علی نے نجی ٹی وی سےگفتگو کرتے ہوئے کہا کہ رؤف حسن پر حملےکی ویڈیو دیکھی، حملہ آور خواجہ سرا نہیں لگتے۔
خواجہ سرا نایاب کے مطابق یہ ہماری کمیونٹی کو بدنام کرنےکی سازش ہے، ویڈیو میں نظر آنے والے افراد کی باڈی لینگویج خواجہ سراؤں جیسی نہیں۔
یاد رہےکہ رؤف حسن پر حملےکا مقدمہ نامعلوم خواجہ سراؤں کے خلاف تھانہ آبپارہ میں رؤف حسن کی مدعیت میں درج کیا گیا ہے، مقدمے میں اقدام قتل اور جان سے مارنے کی دھمکیوں سمیت دیگر الزامات کی دفعات شامل کی گئی ہیں۔
ایف آئی آر کے مطابق رؤف حسن ٹی وی پروگرام میں شرکت کے بعد پارکنگ کی طرف جا رہے تھے تو ان پر حملہ کیا گیا، بظاہر خواجہ سرا نظر آنے والے شخص نے روک کر حملہ کیا اور اسی دوران مزید 3 ملزمان آگئے اور جان لیوا حملہ کیا۔
دریں اثناء پی ٹی آئی کے ترجمان رؤف حسن نےالزام عائد کیا ہے کہ حملہ آوروں کا ٹارگٹ ان کی گردن تھی، پوری منصوبہ بندی سے حملہ کیا گیا۔
اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے رؤف حسن نے کہا کہ ان کا زخم بھر جائے گالیکن فردواحد کی آمریت میں ملک پر لگے زخم نہیں بھریں گے۔
رؤف حسن نے کہا کہ جمہوریت کے دھوئیں کے پیچھے فرد واحد کی آمریت قائم ہے، تمام تر جبر کے باوجود پی ٹی آئی اور عوامی حمایت کو ختم نہیں کیا جاسکا۔
انہوں نے کہا کہ گزشتہ دو سال سے ہمارے خلاف جو کچھ ہوا وہ سب کے سامنے ہے، جنوبی ایشیا میں ایسا ظلم کہیں نہ ہوا جو پاکستان میں ہوا۔
رؤف حسن نے گزشتہ روز خود پر ہوئے حملے سے متعلق بتایا کہ تین دن پہلے بھی یہ لوگ میری طرف آئے تھے، انہوں نے مجھے گالیاں بھی دیں اور دھمکیاں بھی دیں، حملہ آور کہتے رہے کہ ہم آپ کے پیچھے ہیں، حملہ آوروں کا مقصد تھا کہ میرا گلہ کاٹ دیں۔
علاہ ازیں پریس کانفرنس میں عمر ایوب نے اسلام آباد کے تھانہ آبپارہ میں درج ایف آئی آر مسترد کرتے ہوئے الزام لگایا کہ اسلام آباد پولیس کیس کو خراب کرنے کی کوشش کررہی ہے، عدالت رؤف حسن حملہ کیس پر جوڈیشل کمیشن بنائے۔