لاہور (ڈیسک) سابق وزیر اعلیٰ پنجاب چوہدری پرویز الٰہی کو آج ضلعی عدالت میں پیش کیا گیا جہاں جوڈیشل مجسٹریٹ غلام مرتضیٰ ورک نے کیس کی سماعت کی۔
محکمہ اینٹی کرپشن کی جانب سے پرویز الٰہی کے جسمانی ریمانڈ کی درخواست پر سماعت کے دوران چوہدری پرویز الٰہی کی جانب سے ان کے وکیل لاہور بار کے صدر رانا انتظار پیش ہوئے اور دلائل دیے۔
دوسری جانب اسپیشل پراسیکیوٹر فرہاد علی شاہ نے عدالت کے سامنے دلائل پیش کیے۔
رانا انتظار نے کہا کہ عدالت نے چوہدری پرویز الٰہی کو دو بار باعزت بری کیا ہے ، اینٹی کرپشن والے انہیں تیسری بار گرفتار کر چکے ہیں، عدالت کا احکامات کا مذاق بن گیا ہے۔
انھوں نے کہا کہ اگر آج ڈی جی اینٹی کرپشن چوہدری پرویز الٰہی کو لے کر گئے تو وہ ان کے خلاف ایف آئی آر درج کروائیں گے۔
اس دوران رانا انتظار اور اینٹی کرپشن حکام کے درمیان تلخ کلامی کے مناظر دیکھنے میں آئے، اینٹی کرپشن حکام نے جوڈیشل مجسٹریٹ غلام مرتضیٰ ورک پر عدم اعتماد کا اظہار کر دیا، انھوں نے اعتراض کیا کہ جج صاحب کے ٹویٹر اور فیس بک اکائونٹ پیجز ہیں، انھوں نے عدالت پر جانب داری کا الزام عائد کیا۔
فاضل جج نے کہا کہ اگر آپ کو میرے کیس سننے پر اعتراض ہے تو سیشن جج کے پاس چلے جائیں، بعد ازاں سماعت ملتوی کر دی گئی۔
عدالت پیشی کے بعد میڈیا سے بات کرتے ہوئے چوہدری پرویز الٰہی نے کہا کہ ہم ڈرنے والے نہیں، حکومت چاہے جو بھی کر لے چاہے سو کیس بنا لے، ہم حق پر ہیں ان کے سامنے نہیں جھکیں گے، انھوں نے کہا کہ کارکن بالکل مت گھبرائیں، پی ٹی آئی حق پر ہے۔
