اسلام آباد (ڈیسک) حکومت نے آئندہ مالی سال کے بجٹ میں پراپرٹی سیکٹر میں ٹیکس چوری روکنے اور پراپرٹی کی ویلیوایشن کا بہتر نظام وضع کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔
حکومت نے پراپرٹی ڈویلپرز، ہائوسنگ سوسائٹیوں اور پراپرٹی ڈیلروں کی جانب سے جاری کردہ بروشرز میں درج پلاٹ اور املاک کی قیمتوں کو ٹیکس وصولی کے لیے ویلیو ڈکلیئر کرنے کی تجویز کا جائزہ لینا شروع کر دیا ہے۔
ایف بی آر ذرائع کے مطابق پراپرٹی سیکٹر میں نان فائلرز پر ٹیکس کی شرح دوگنی کرنے کا بھی فیصلہ کیا گیا ہے، آئی ایم ایف کی جانب سے دی گئی ہدایات کو سامنے رکھتے ہوئے پراپرٹی کے لین دین اور فائلوں کی خرید و فروخت پر بھی ٹیکس عائد کیے جانے کا امکان ہے۔
حکومتی ذرائع کا کہنا ہے کہ ملک میں پراپرٹی کے شعبے میں رہائشی اور کمرشل پلاٹس، فلیٹس اور مکانات کی فائلوں میں اربوں روپے کا لین دین جاری ہے ، اس کے باوجود اس سیکٹر سے ٹیکس وصولی کی شرح نہایت کم ہے، حکومت کو تجویز دی گئی ہے کہ پراپرٹی سے متعلق فائلوں کی خرید و فروخت ، لین دین، ٹرانسفر پر ٹیکس عائد کر کے اس کی وصولی کے نظام کو فول پروف بنایا جائے۔
دوسری جانب رئیل اسٹیٹ ایجنٹس اور پراپرٹی ڈیلرز کو رجسٹرڈ کر کے ان کے ذریعے لین دین پر ٹیکس وصول کرنے کی بھی تجویز پیش کی گئی ہے۔
موجودہ ٹیکس نظام کے مطابق فائلرز کیلئے پلاٹ کی خریدوفروخت پر 2 فیصد ودہولڈنگ اور 2 فیصد گین ٹیکس عائد ہے جبکہ نان فائلرز کیلئے7 فیصد ودہولڈنگ اور 4 فیصد گین ٹیکس عائد ہے، بجٹ میں پلاٹ کی خرید و فروخت پر فائلرز اور نان فائلرز کیلئے ٹیکس بڑھانے کی تجویز ہے، کہا جا رہا ہے کہ پلاٹس کی خرید و فروخت کرنے والے نان فائلرز کیلئے ٹیکسز کی شرح دوگنا کی جائے گی ۔
