اسلام آباد (ڈیسک) پاکستان نے حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے بارے میں بھارت کی حکمران بھارتیہ جنتا پارٹی کے دو سینئر عہدیداروں کے توہین آمیز ریمارکس کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے بھارتی ناظم الامور کو وزارت خارجہ طلب کرکے سخت احتجاج کیا ہے۔
پیر کو وزارت خارجہ کے ترجمان کی جانب سے جاری بیان کے مطابق بھارتی ناظم الامور کو آگاہ کیا گیا کہ یہ ریمارکس مکمل طور پر ناقابل قبول ہیں اور اس سے نہ صرف پاکستانی عوام بلکہ دنیا بھر کے مسلمانوں کے جذبات کو شدید ٹھیس پہنچی ہے۔ بھارتی سفارت کار کو بتایا گیا کہ پاکستان بی جے پی حکومت کی جانب سے مذکورہ عہدیداروں کے خلاف تاخیری اور بے کار تادیبی اقدامات پر افسوس کا اظہار کرتا ہے جس سے مسلمانوں کے درد کو کم نہیں کیا جا سکتا۔ بیان میں کہا گیا ہے کہ پاکستان کو بھارت میں مسلمانوں کے خلاف فرقہ وارانہ تشدد اور نفرت میں خطرناک حد تک اضافے پرگہری تشویش ہے، بھارت میں مسلمانوں کو منظم طریقے سے بدنام کیا جا رہا ہے، انہیں پسماندہ رکھا جا رہا ہے اور انہیں بنیاد پرست ہندو ہجوم کے منظم حملے کا نشانہ بنایا جا رہا ہے جس میں انتہا پسندوں کو بھارت کی مختلف ریاستوں کے سکیورٹی اداروں کی مکمل حمایت حاصل ہے۔ ترجمان نے کہا کہ بھارت میں مسلم مخالف جذبات کا بڑھنا اور مرکزی دھارے میں شامل ہونے کے ساتھ ساتھ فضول تاریخی دعوؤں کا حوالہ دے کر مسلمانوں کو ان کی صدیوں پرانی عبادت گاہوں سے محروم کرنے کی بڑھتی ہوئی کوششیں بھارتی معاشرے میں اسلامو فوبیا کے واضح نتائج کے سوا کچھ نہیں ہیں۔ بیان میں کہا گیا ہے کہ پاکستان بی جے پی کی قیادت اور بھارتی حکومت سے پرزور مطالبہ کرتا ہے کہ وہ بی جے پی کے عہدیداروں کے توہین آمیز ریمارکس کی واضح طور پر مذمت کریں اور اس بات کو یقینی بنائیں کہ ان کے خلاف فیصلہ کن اور قابل عمل کارروائی کے ذریعے ان سے جوابدہی کی جائے۔ بھارتی حکومت کو بین الاقوامی قانون کے تحت اپنی ذمہ داریوں کے بارے میں بھی یاد دلاتے ہوئے کہا گیا کہ وہ اقلیتوں کو انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں سے بچانے کے لئے فوری اقدامات کرے، ان کی حفاظت، سلامتی اور بہبود کو یقینی بنائے اور انہیں امن کے ساتھ اپنے عقائد پر چلنے اور اس پر عمل کرنے کی اجازت دی جائے۔ پاکستان نے عالمی برادری خاص طور پر اقوام متحدہ، او آئی سی اور انسانی حقوق کی تنظیموں سے مطالبہ کیا کہ وہ بھارت میں خطرناک حد تک بڑھتے ہوئے ”ہندوتوا” سے متاثر اسلامو فوبیا کا نوٹس لے کر اسے روکے اور بھارت میں اقلیتوں کے خلاف انسانی حقوق کی منظم خلاف ورزیوں کو روکنے کے لئے بھارتی حکام پر دباؤ ڈالے۔