واشنگٹن (نیوز ڈیسک) پاکستان میں سابق امریکی سفیر رچرڈ اولسن کو اخلاقیات سے متعلق قوانین کی خلاف ورزی پر 3 برس قید اور 93 ہزار 4 سو ڈالر جرمانہ کی سزا سنادی گئی۔
رپورٹ کے مطابق رچرڈ اولسن نے ذاتی مفادات حاصل کرنے کے لیے عہدے کا غلط استعمال کرنے کا اعتراف کیا تھا۔
اولسن نے گزشتہ برس جون میں اعتراف جرم کیا کہ انہوں نے تفتیش کاروں کو جھوٹا بیان دیا اور غیرملکی حکومتوں کے لیے لابنگ سے متعلق قوانین کی خلاف ورزی کی تھی۔
سماعت کے موقع پرآبدیدہ 63 سالہ سابق سفیر رچرڈ اولسن نے کہا کہ انہوں نے غلطیاں کی ہیں اور اس کے سنگین نتائج بھی نکلے ہیں۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق ان پر الزام تھا کہ انہوں نے امریکی پالیسی سازوں پر اثرانداز ہونے کے لیے قطر حکومت کی مدد کی اور اپنی غیرقانونی سرگرمیوں کو خفیہ رکھنے کے لیے کئی اقدامات کیے۔
میڈیا کے مطابق ایسے اقدامات میں اہم ای میلز ڈیلیٹ کرنا اور انٹرویو کے دوران ایف بی آئی سے جھوٹ بولنا بھی شامل تھا۔
اٹارنی آفس کے مطابق پاکستان میں سفیر کی حیثیت سے خدمات انجام دیتے ہوئے رچرڈ اولسن نے ایک پاکستانی امریکی بزنس مین سے بھی فوائد حاصل کیے تھے۔
عدالتی دستاویز میں اس پاکستانی امریکن شہری جسے پرسن ون کا نام دیا گیا ہے انہیں رچرڈ اولسن نے اس وقت کی اپنی گرل فرینڈ کو 25 ہزار ڈالر دینے پر آمادہ کیا تاکہ کولمبیا یونیورسٹی میں خاتون کی ٹیوشن فیس ادا کی جاسکے۔
ساتھ ہی ملازمت کے سلسلے میں سفیر کو فرسٹ کلاس میں لندن کے فضائی سفر کے لیے 18 ہزار ڈالر بھی دیئے گئے تھے۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق ایک اور مفاد یہ بھی تھا کہ اولسن نے پرسن اے کی ایما پر اراکین کانگریس کو لابی کرنے بھی آمادگی ظاہر کی تھی تاکہ پاکستان اور مشرق وسطیٰ کے ممالک کو اسلحہ کی فراہمی کی جا سکے۔
اس پاکستانی امریکن شخص کو 2021 میں انتخابی مہم کے لیے غیر قانونی طور پر رقم دینے کے الزام میں 12 برس قید کی سزا سنائی گئی تھی۔
غیر ملکی میڈیا کے مطابق اولسن کو منگل کے روز سزا سنائی جانا تھی جو تین روز کے التواء سے سنائی گئی ہے۔
واضح رہے کہ رچرڈ اولسن محکمہ خارجہ سے 2016 میں ریٹائرہوگئے تھے، وہ 2012 سے 2015 تک پاکستان میں امریکا کے سفیر رہ چکے ہیں۔