اسلام آباد (ڈیسک)وزیرخارجہ شاہ محمود قریشی کا کہنا ہے کہ پاکستان پر بھارتی پائلٹ کو رہا کرنے کے لیے نہ تو کوئی دباؤ تھا جب کہ ہم غیرریاستی عناصر کے خلاف کارروائی کا ارادہ رکھتے ہیں۔
شاہ محمود قریشی نے برطانوی نشریاتی ادارے کو انٹرویو دیتے ہوئے کہا کہ پاکستان کی حکومت کسی ملیشیا یا کسی جنگجوتنظیم کو ہتھیاروں کے استعمال اوران کے ذریعے دہشتگردی کے پھیلاؤ کی اجازت نہیں دے گی ۔ اگرکوئی گروپ ایسا کرتا ہے تو پاکستان کی حکومت ان کے خلاف کارروائی کا ارادہ رکھتی ہے جب کہ پاکستان غیرریاستی عناصر کو ملک اورخطے کے امن کو خطرے میں ڈالنے کی اجازت نہیں دے گا۔
وزیرخارجہ نے کہا کہ پاکستان پر بھارتی پائلٹ کو رہا کرنے کے لیے نہ تو کوئی دباؤ تھا اور نہ ہی کوئی مجبوری، ہم انہیں یہ پیغام دینا چاہتے تھے کہ ہم آپ کے دکھ میں اضافہ نہیں چاہتے، ہم آپ کے شہریوں سے بدسلوکی نہیں چاہتے، ہم توامن چاہتے ہیں جب کہ پاکستان چاہتا ہے کہ خطے کے امن کو سیاست کی نظرنہ کیا جائے۔
شاہ محمودقریشی نے کہا کہ پاکستان امن اوراستحکام چاہتا ہے، صورتحال اب بھی سنگین ہے، دونوں ممالک کی فضائیہ متحرک اور ہم ہائی الرٹ پر ہیں، پروازیں بند ہیں، امید ہے کہ بھارتی صورتحال کا ادراک کریں گے، ہم نے بھارت سے کہا کہ آئیے بات کرتے ہیں، مذاکرات ہی آگے بڑھنے کی دانشمندانہ راہ ہے ، بھارتی وزیراعظم نے ابھی تک کوئی جواب نہیں دیا، محسوس ہوتا ہے کہ نریندر مودی بہت شدید دباوٴ کا شکار ہیں، ہم ہمسائے اور جوہری قوت ہیں، کیا ہم جنگ کے متحمل ہوسکتے ہیں؟ یہ خودکشی ہوگی۔
وزیرخارجہ شاہ محمود نے پلوامہ میں دہشتگرد حملے کی ذمہ داری قبول کرنے والی تنظیم جیش محمد کے بارے میں کہا کہ ہر معاشرے میں شدت پسند عناصرہوتے ہیں، کیا بھارت میں ایسے عناصرنہیں ہیں، گجرات میں جو کچھ ہوا، کس نے کیا، کس کی ایما پر ہوا۔ شاہ محمود قریشی نے کہا کہ کیا ایک دوسرے پر میزائل چلا کر مسائل حل ہوسکتے ہیں؟ ہرگز نہیں، صرف بات چیت سے ایسا ہوسکتا ہے، ابھی یہ نہیں کہا جاسکتا کہ جیش محمد پلوامہ واقعے میں ملوث ہے، ہم نے تنظیم کالعدم قراردی، بہاولپور میں نام نہاد مرکزی دفتر کو پنجاب حکومت نے اپنے قبضے میں لے لیا، بھارتی دعوی کررہے تھے کہ یہاں تربیتی کیمپ ہے، سارے میڈیا اور دنیا نے خود حقیقت دیکھ لی کہ ایسا نہیں جب کہ تنظیم کے لوگ اس سے انکار کررہے ہیں، اس پر متضاد اطلاعات ہیں۔
وزیر خاررجہ نے کہا کہ بھارت نے دعوی کیا تھا کہ اس نے تین کیمپوں کو نشانہ بنایا، وہ کہاں ہیں؟ ساڑھے تین سو لاشیں کہاں ہیں، دعوی تھا کہ 25 منٹ تک فضائی حدود کی خلاف ورزی کی، یہ بھی سچ نہیں نکلا، خود بھارت میں لوگ یہ ماننے کو تیار نہیں. شاہ محمود قریشی نے کہا کہ بھارتی میڈیا کا ایک حصہ نہایت غیرذمہ دارانہ کردار ادا کررہا ہے، وہ جنگ بھڑکا رہے ہیں، بھارتی میڈیا خطے میں خطرناک کھیل کھیل رہا ہے۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان ماضی میں نہیں جانا چاہتا لیکن اگرماضی میں گئے توپھریہ بھی دیکھنا پڑے گا کہ پارلیمنٹ پر حملہ کیسے ہوا، پٹھان کوٹ اوراڑی میں کیا ہوا جو ایک لمبی داستان ہے۔ اگرہمیں جیش محمد کی شدت پسندانہ کارروائیوں کے بارے میں شواہد دیے گئے تو کارروائی ہوگی، جس کی پیش کش کی جاچکی ہے۔ اگر بھارت نے پاکستان کی بات غور سے سمجھی ہوتی توصورتحال یہ نہ ہوتی۔
شاہ محمود قریشی نے کہا کہ روسی وزیر خارجہ نے ثالثی کی پیشکش کی ہے،انہوں نے کہا کہ پاکستان اور بھارت کے درمیان بات چیت کے لئے ہم پلیٹ فارم مہیا کرنے پر آمادہ ہیں، ہم اس پیشکش پر آمادہ ہیں، بھارت اپنا فیصلہ کرسکتا ہے، سیکریٹری جنرل اقوام متحدہ نے اس معاملے میں اپنے کردار کی پیشکش کی، چین اور یورپی یونین بھی کردار ادا کررہے ہیں جب کہ امریکی صدر ڈونلڈٹرمپ نے بہت مثبت بات کی ہے، میں اس پر ان کا شکریہ ادا کرتا ہوں