اسلام آباد (نیوز ڈیسک) وفاق اور صوبوں کے مالی سال 2024- 25 کے ترقیاتی بجٹ کی تفصیلات سامنے آ گئیں۔
اگلے مالی سال وفاق اور صوبے ملکر ترقیاتی منصوبوں پر 3792ارب روپے خرچ کریں گے، رواں مالی سال کے مقابلے میں مجموعی قومی ترقیاتی بجٹ میں 1012 ارب روپے کا اضافہ کیا گیا ہے۔
وفاقی پی ایس ڈی پی 550 ارب اضافے کے ساتھ 1500 ارب روپے مقرر کیے جائیں گے جبکہ چاروں صوبوں کا سالانہ ترقیاتی پلان 462 ارب روپے اضافے سے 2095 ارب روپے ہو گیا ہے۔
سندھ ترقیاتی منصوبوں پر سب سے زیادہ 764 ارب روپے خرچ کرے گا جبکہ پنجاب نے 700 ارب روپے کا ترقیاتی بجٹ مقرر کیا ہے۔
خیبرپختونخوا نے 351ارب اور بلوچستان نے 281ارب روپے ترقیاتی بجٹ کے لیے مختص کیے ہیں۔
آئندہ مالی سال کے لیے 12 ہزار 970 ارب روپے ایف بی آر ہدف مقرر کیا گیا ہے یعنی ایف بی آر کو اگلے مالی سال 3720 ارب روپے زائد ریونیو اکٹھا کرنا ہو گا۔
رواں مالی سال کی نسبت ڈائریکٹ ٹیکس 3452 ارب اور کسٹمز ڈیوٹی 267 ارب روپے زائد کے ٹیکسز لگیں گے۔
رواں مالی سال کے اختتام تک ایف بی آر کو 160 ارب روپے کا ریونیو شارٹ فال متوقع ہے۔
ذرائع کے مطابق نئے ریونیو اقدامات تاریخ میں پہلی مرتبہ لیے جائیں گے جس کے باعث مہنگائی بڑھنے کا خدشہ ہے۔
انکم ٹیکس، کیپیٹل ویلیو ٹیکس، سیلز ٹیکس، گڈز اور سیلز ٹیکس سروسز، ایف ای ڈی کے لیے نئے ٹیکسز عائد کرنے کی تجویز ہے۔
ایف بی آر کی دستاویزات کے مطابق آئندہ مالی سال کے لیے ان لینڈ ریونیو کے ٹیکسز کا حجم 11ہزار 379 ارب روپے مقرر کیا گیا ہے جبکہ سیلز ٹیکس کی مد میں رواں مالی سال کی نسبت 1312 ارب روپےکا اضافی ٹیکس ہدف مقرر کیا گیا ہے۔
آئندہ مالی سال کے دوران سیلز ٹیکس کی مد میں 4919 ارب روپے اکٹھے کیے جائیں گے، رواں مالی کے دوران سیلز ٹیکس کی مد میں 3607 ارب روپے اکٹھے ہو سکیں گے۔
آئندہ مالی سال کے لیے کسٹمز ڈیوٹی کی مد میں 1591ارب روپےکا ہدف مقرر کرنے کی تجویز ہے، رواں مالی سال کی نسبت آئندہ مالی سال کسٹمز ڈیوٹی کی مد میں267ارب روپے اضافی وصول کیے جائیں گے۔
ذرائع ایف بی آر کے مطابق ایف بی آر کو ٹیکسوں کے علاوہ 2 ہزار ارب روپے کا نان ٹیکس ریونیو بھی اکٹھا کرنا ہوگا، اس طرح اگلے سال مجموعی آمدن کا ہدف 14ہزار 900ارب روپے تجویز کیا جا رہا ہے۔