You are currently viewing وزیراعظم کو ایک جنبش قلم سے فارغ کردیا گیا،کیا یہ عوام کے ووٹوں کی توہین نہیں ہے ؟ نواز شریف

وزیراعظم کو ایک جنبش قلم سے فارغ کردیا گیا،کیا یہ عوام کے ووٹوں کی توہین نہیں ہے ؟ نواز شریف

وزیراعظم کو ایک جنبش قلم سے فارغ کردیا گیا کیا یہ عوام کے ووٹوں کی توہین نہیں ہے ؟ کیا آپ لوگ اس پر آواز نہیں اٹھائیں گے؟نا اہل وزیراعظم نواز شریف کا اپنے کارکنوں سے خطاب میں سوال 

روالپنڈی (ڈیسک) سابق وزیراعظم پاکستان میاں محمد نوازشریف کا جہلم میں کا رکنوں سے خطاب کرتے ہوئے کہنا تھا کہ منتخب حکومتوں کو کچلنے کے عمل کے خلاف اور عوام کے ووٹوں کی حرمت کے لیے ایک ایجنڈے کا اعلان کروں گا اور اپنی  اس جدو جہد کو مقصد کے حصول تک جاری رکھوں گا۔ نوازشریف نے کہا کہ اس سے قبل 2013 میں جہلم آیا تھا آج اس سے بھی زیادہ جوش و خروش ہے میں نے اس وقت بھی کہا تھا کہ ملک کے اندھیروں کو مٹاؤں گا اور تباہ حال معیشت کو اپنے پاؤں پر کھڑا کروں گا ۔ میاں صاحب نے 2013 کی بات کرتے ہوئے کہا کہ   2013 میں بجلی غائب تھی، سی این جی کے لیے گاڑیوں کی قطاریں لگی رہتی تھیں، کراچی کا امن تباہ تھا اور معیشت تباہی کی جانب رواں تھی۔ انہوں  نے  ایک بار پھر اپنی نا اہلی کا سوال اپنے کارکنوں سے پوچھتے ہوئے کہا کہ  آپ کے ووٹ سے منتخب ہونے والے وزیراعظم کو ایک جنبش قلم سے فارغ کردیا گیا کیا یہ عوام کے ووٹوں کی توہین نہیں ہے ؟ کیا آپ لوگ اس پر آواز نہیں اٹھائیں گے؟ کیا آپ کے وزیراعظم نے کوئی غلط کام کیا ؟ انہوں نے کہا کہ میں اپنے اقتدار کے لیے نہیں بلکہ پاکستان کے مستقبل کے لیے پریشان ہوں آج ریلی میں نوجوانوں کی آنکھوں میں ایک چمک دیکھی ہے یہ نوجوان ملک کا سرمایہ اور مستقبل ہیں میں نوجوانوں کو پیغام دیتا ہوں کہ مایوس نہیں ہونا پوری قوم اور نوازشریف کی دعائیں آپ کے ساتھ ہیں ۔ جبکہ پاکستان کے وزرائے اعظم کی تاریخ پر بات کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ ستر برسوں سے ملک میں یہی کھیل کھیلا جا رہا ہے کسی منتخب وزیراعظم کو مدت پوری نہیں کرنے دی گئی ، اور سازشیں کر کے عوام کے ووٹوں کی توہین کی گئی ،مینڈیٹ کو کچلا گیا آخر یہ کب تک چلتا رہے گا؟ انہوں نے شرکاء کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ کیا آپ اپنے وزیراعظم کے ساتھ ہونے والی ناانصافی پر آواز نہیں اُٹھائیں گے؟ آپ کو نکلنا ہوگا اور اپنے ووٹوں کی توہین کے خلاف آواز اُٹھانی ہو گی ۔ سابق وزیراعظم نے کہا کہ مجھے اپنے بیٹے سے تنخواہ نہ لینے پر حکومت سے نکال دیا گیا بھلا کوئی باپ اپنے بیٹے سے تنخواہ لیتا ہے؟ ایسے حیلے بہانوں سے عوام کی آواز اور امنگوں کا گلا گھونٹا گیا اور کسی جمہوری حکومت کو مدت پوری نہیں کرنے دی گئی ۔ انہوں نے کہاکہ ایسے نطام کے لیے جدو جہد کرنی ہے جہاں عوام کے منتخب نمائندوں کو عوام کے ذریعے ہی ہٹایا جا سکے جس کے لیے آپ کو میرا ساتھ دینا ہے،انہوں نے ریلی میں موجود شرکا سے سوال کرتے ہوئے کہا کہ کیا آپ لوگ میرا ساتھ دیں گے جس پر ریلی کے شرکاء نے نعروں کے ذریعے مثبت جواب دیا۔ انہوں نے کہا کہ میں اپنے اقتدار کے لیے نہیں بلکہ آپ کے ووٹوں کی عزت اور حرمت کے لیے سڑکوں پر نکلا ہوں کیوں کہ آپ نے تو مجھے منتخب کر کے اسلام آباد بھیجا تھا لیکن اسلام آباد والوں نے مجھے دوبارہ گھر بھیجا کیا یہ آپ کے ووٹوں کی توہین نہیں ؟ خیال رہے اس سے قبل دینہ کے مقام پر کارکنوں سے خطاب کرتے ہوئے سابق وزیراعظم کا کہنا تھا کہ ’’آپ نےنوازشریف کوووٹ دیکروزیراعظم بنایاتھا، لیکن معززججوں نےنوازشریف کوگھر بھجوادیا، کیاآپ کو یہ منظورہے؟‘‘۔ انہوں نے کارکنان سے خطاب کرتے ہوئے یہ بھی کہا کہ ’’مجھ پر کرپشن کا کوئی الزام نہیں ہے‘میں آپ کی نااہلی کامقدمہ لےکرنکلاہوں اور عوام کے ووٹوں کی حرمت کو بحال کروں گا‘‘۔  ان کے خطاب کے اختتام پر مسلم لیگی رہنما اور وفاقی وزیر ریلوے خواجہ سعد رفیق نے  اعلان کیا کہ نوازشریف آج شب پنجاب ہاؤس جہلم میں ہی قیام کریں گے اور کل صبح 10 بجے جہلم برج سے لاہور کے لیے روانہ ہو جائیں گے

Staff Reporter

Rehmat Murad, holds Masters degree in Literature from University of Karachi. He is working as a journalist since 2016 covering national/international politics and crime.