اسلام آباد(ڈیسک):چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس ثاقب نثار نے مسیحی خاتون آسیہ بی بی کو ناکافی شواہد کی بنیاد پر توہین رسالت کے مقدمے سے بری کیے جانے کے فیصلے کے بعد ہونے والی تنقید اور احتجاج پر اپنے ریمارکس میں کہا ہے کہ ایمان کسی کا کم نہیں ہے،نبی پاک صلی اللہ علیہ وسلم کی ناموس پر جان بھی قربان ہے لیکن کسی کے خلاف کیس نہ بنتا ہو تو کیسے سزا دیں؟
قائم مقام آئی جی اسلام آباد کے تقرر کی حکومتی درخواست پر سماعت کے دوران ریمارکس دیتے ہوئےچیف جسٹس نے کہاکہ رسول پاک صلی اللہ علیہ وسلم کی توہین کسی کیلئے قابل برداشت نہیں ،نبی پاک صلی اللہ علیہ وسلم کی ناموس پر ہم اپنی جانیں قربان کرنے کے لیے بھی تیار ہیں لیکن اگر کسی کے خلاف کیس بنتا ہی نہ ہو تو اسے سزا کیسے دیں؟انہوں نے واضح کیا کہ ایمان کسی کا کم نہیں ہے،ہم صرف مسلمانوں کے قاضی نہیں ہیں۔چیف جسٹس نے کہاکہ بنچ میں بیٹھے کئی ججز درود شریف پڑھتے رہتے ہیں۔آسیہ بی بی کیس کا تذکرہ کرتے ہوئے چیف جسٹس نے کہا کہ فیصلہ کلمے سے شروع کیا، جس میں دین کا سارا ذکر بھی کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ فیصلہ اردو میں اس لیے جاری کیا تاکہ قوم پڑھے۔
چیف جسٹس ثاقب نثار نے ایک کیس کے دوران ریمارکس دیے ہیں کہ جس بینچ نے آسیہ بی بی کا فیصلہ دیا وہ کسی سے کم عاشق رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نہیں، لوگوں کو ہمارا فیصلہ پڑھنا چاہیے تھا۔چیف جسٹس نے کہاکہ ہم نے اللہ کی ذات کو نبی پاک صلی اللہ علیہ وسلم کی ذات سے پہچانا ہے،اس کے بغیر ایمان مکمل نہیں۔فیصلے کے بعد مختلف حلقوں کی جانب سے احتجاج کے پیش نظر چیف جسٹس نے کہا کہ ریاست امن و امان کے لیے اپنی ذمہ داری پوری کرے، جیسا کہ رات وزیراعظم نے بھی کہا۔چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پر ایمان کے بغیر دین مکمل نہیں ہوتا،کیا اب ہر شخص کو اپنے ایمان کا ثبوت دینا پڑیگا۔
(این این آئی)