You are currently viewing ممالک کے لیے آئندہ امداد اصلاحات کے ساتھ مشروط ہوگی، سعودی وزیر خزانہ

ممالک کے لیے آئندہ امداد اصلاحات کے ساتھ مشروط ہوگی، سعودی وزیر خزانہ

ریاض (ڈیسک) سعودی وزیر خزانہ محمد الجدعان نے کہا ہے کہ مملکت کی امدادی پالیسیوں میں کی گئی تبدیلیوں کےمطابق آئندہ جس ملک کو بھی امداد دی جائے گی وہ اصلاحات کے ساتھ مشروط ہو گی۔
سعودی خبررساں ادارے کے مطابق سعودی وزیر خزانہ نے ورلڈ اکنامک فورم میں اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ سعودی عرب اب تک غیرمشروط امداد اور ڈیپازٹ دیتا رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ سعودی عرب ترقیاتی امداد دینے والے ممالک میں پوری دنیا میں سرفہرست سمجھا جاتا ہے۔ سعودی عرب چاہتا ہے کہ وہ دوسروں کے لیے مثال بنے اس لیے اب امداد لینے والے ممالک کو اپنے یہاں اصلاحات پر آمادہ کریں گے۔انہوں نے کہا کہ سعودی عرب ان اولین ممالک میں سے ایک ہے جس نے بین الاقوامی افراط زر کے بحران کے پیش نظر اقدامات کرلیے تھے۔سعودی وزیر خزانہ نے کہا کہ 2022 کے دوران پوری دنیا میں افراط زر کی شرح آٹھ فیصد سے اوپر رہی لیکن سعودی عرب میں تین فیصد تک بھی نہیں پہنچی۔ حالیہ اعدادوشمار کے مطابق سعودی عرب میں افراط زر کی شرح 3.3 فیصد تک بتائی جا رہی ہے۔ اوسط شرح 2.6 فیصد ہے۔ آئندہ سال افراط زر کی شرح اس سے بھی کم ہوگی۔ الجدعان نے کہا کہ سینٹرل بینک افراط زر کو کنٹرول کرنے میں اہم کردارادا کرتے ہیں اور وہ افراط زر کو معمول کے معیار پر واپس لانے کے لیے منافع کی شرح بڑھانے والے اقدامات جاری رکھے ہوئے ہیں۔انہوں نے کہا کہ شروع سے ہی افراط زر کو کنٹرول کر نے کے باعث سعودی عرب جی 20 ممالک میں سب سے بہتر شرح نمو رکھنے والا ملک بن گیا ہے۔سعودی وزیر خزانہ نے کہا کہ چین سعودی عرب کے بڑے تجارتی پارٹنرزمیں سے ایک ہے۔ چین کے ساتھ ڈالر، یورو اور ریال سمیت متعدد کرنسیز میں کاروبار کے حوالے سے بات ہو رہی ہے۔ اس سے دنیا بھرمیں کاروبار کا ماحول بہتر ہونے میں مدد ملے گی۔ انہوں نے کہا کہ چین سعودی عرب کے لیے بے حد اہم ہے تاہم امریکا بھی اہم اورسٹریٹجک پارٹنر ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہم مضبوط شراکت دار بننا چاہتے ہیں۔ چین ہو یا امریکا یا کوئی اورسب کے ساتھ رابطوں کی حوصلہ افزائی کرتے ہیں۔