You are currently viewing مقبوضہ جموں وکشمیرمیں 5اگست کو یوم سیاہ کے طور پر منانے کی اپیل

مقبوضہ جموں وکشمیرمیں 5اگست کو یوم سیاہ کے طور پر منانے کی اپیل

سری نگر (ڈیسک) بھارت کے غیر قانونی طور پر زیر تسلط جموں و کشمیر کے مختلف علاقوں میں پوسٹر چسپاں کئے گئے ہیں جن میں لوگوں سے اپیل کی گئی ہے کہ وہ 5اگست کو” یوم استحصال کشمیر” کو یوم سیاہ کے طور پر منائیں۔
کشمیر میڈیا سروس کے مطابق 5اگست 2019کو مودی کی زیر قیادت ہندوتوا حکومت نے بین الاقوامی طور پر تسلیم شدہ متنازعہ علاقے کو خصوصی حیثیت دینے والی دفعہ370کو منسوخ کر کے علاقے میں فوجی محاصرہ مسلط کردیا تھا۔
پوسٹروں کے ذریعے یہ اپیل تقریبا تمام آزادی پسند کشمیری تنظیموں نے کی ہے جو سرینگر اور وادی کشمیر کے دیگرعلاقوں میں چسپاں کئے گئے ہیں۔ پوسٹروں میں لوگوں پر زور دیا گیا کہ وہ 5اگست کو ”یوم استحصال کشمیر” کے طور پر منائیں۔
غیر قانونی طور پر نظربند کل جماعتی حریت کانفرنس کے رہنمائوں مسرت عالم بٹ، شبیر احمد شاہ، محمد یاسین ملک، میر واعظ عمر فاروق، آسیہ اندرابی اور نعیم احمد خان کی تصاویر والے پوسٹر سرینگر اور خطے کے دیگر علاقوں میں چسپاں کئے گئے ہیں جن میں بھارت کے5اگست 2019کے غیر قانونی اور یکطرفہ اقدامات کو مسترد کیاگیا ہے۔
پوسٹروں میں مطالبہ کیا گیا ہے کہ 5اگست 2019کے اقدامات کو واپس لیا جائے، اقوام متحدہ کی قراردادوں کے مطابق تنازعہ کشمیر کو حل کیا جائے، تمام سیاسی نظربندوں کورہاکیا جائے اور مقبوضہ جموں وکشمیرمیں بھارتی فوجیوں کی طرف سے جاری انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کا خاتمہ کیا جائے۔
پوسٹروں میں بھارتی عدلیہ پر زور دیا گیا کہ وہ کشمیری سیاسی قیدیوں کے مقدمات کا جلد فیصلہ کرے اور دفعہ370اور 35Aکی منسوخی کے ذریعے جموں و کشمیر کے لوگوں سے غیر قانونی طور پر چھینے گئے حقوق کو بحال کرے۔
پوسٹروںمیں انسانی حقوق کی تنظیموں سے بھی اپیل کی گئی ہے کہ وہ زمینی صورتحال کا جائزہ لینے کے لیے اپنی ٹیمیں مقبوضہ جموں وکشمیر بھیجیں۔
پوسٹروں میں کہا گیا کہ 27اکتوبر 1947کو بھارت نے حملہ کر کے کشمیریوں کی مرضی کے خلاف جموں و کشمیر پر غیرقانونی طورپرقبضہ کر لیا تھااور 5اگست 2019کو اس کی خصوصی حیثیت ختم کر کے اسے بھارتی یونین میں ضم کر دیا گیا۔ پوسٹر ٹویٹر، فیس بک اور واٹس ایپ گروپس سمیت سوشل میڈیا پر بھی پوسٹ کیے گئے ہیں۔