قاہرہ (ڈیسک) مصر کے سابق صدر حُسنی مبارک 91 سال کی عمر میں قاہرہ کے فوجی اسپتال میں انتقال کرگئے۔
حسنی مبارک 1981 سے 2011 تک مصر کے حکمران رہے تاہم تیونس سے شروع ہونے والی مزاحمتی تحریک ’عرب بہار‘ کے بعد انہیں اقتدار چھوڑنا پڑا۔
اقتدار سے ہٹائے جانے کے بعد مظاہرین کے قتل سمیت کئی مقدمات کے باعث حسنی مبارک قید میں رہے تاہم 2017 میں عدالت نے انہیں قتل کے الزامات سے بری کرتے ہوئے رہا کرنے کا حکم دیا تھا۔
حسنی مبارک نے دوران قید 6 سال کا عرصہ ملٹری اسپتال میں گزارا مگر وہ اس عرصے میں شدید علیل رہے۔
ریاستی ٹی وی نے بھی سابق صدر کے انتقال کی خبر کی تصدیق کرتے ہوئے بتایا کہ قاہرہ کے ملٹری اسپتال میں سرجری کے باعث زیر علاج حسنی مبارک انتقال کرگئے ہیں۔
مصری حکام کی جانب سے ان کی موت کی وجوہات کی تفصیلات نہیں بتائی گئی ہیں تاہم ان کی سابقہ اہلیہ کے بھائی جنرل منیر ثابت کا کہنا ہے کہ ہم اسپتال میں موجود ہیں اور صدارتی دفتر ہی ان کی تدفین کے انتظامات کرے گا۔
مصر کے صداری آفس سے بھی حسنی مبارک کے انتقال پر صداری فرمان جاری کیا گیا جس میں انہیں فوجی لیڈر اور جنگ کا ہیرو قرار دیا گیا ہے۔