اسلام آباد (ڈیسک) مزاحیہ شاعری کے حوالے سے پاکستان سمیت دنیا بھر میں پہچانے جانے والے انور مسعود نے کہاکہ انہوں نے مزاح اس لیے اپنایا کہ میں جو کہوں گا لوگ خوشی سے سنیں گے۔
انہوں نے حالیہ انٹرویو میں کہاکہ میں نے اپنی شاعری کے ذریعے لوگوں کی باتیں اور ان کے مسائل بیان کرنے کی کوشش کی ہے۔
ایک سوال میں انہوں نے کہاکہ ہنسنے کے سوا میرے پاس کوئی چارہ ہی نہیں تھا، میں نے مزاح کا انداز اس لیے اپنایا کہ جو میں کہوں وہ لوگوں کو سننا گوارا ہو جائے۔
انہوں نے کہاکہ رلانا تو بہت آسان ہے، ہنسانا تو اتنا آسان نہیں ہے، جو بات ہنسی کے انداز میں کہی جائے وہ لوگوں کو پسند آتی ہے۔
انہوں نے بتایا کہ جب وہ بیرون ملک امریکا ہوں یا لندن میں اپنی شاعری سناتے ہیں تو انہیں پاکستان کی طرح کی محسوس ہوتا ہے۔
انہوں نے شاعری کو اللہ کی رحمت سے تعبیر کرتے ہوئے کہا کہاللہ تعالی کی ذات کا ہی کرم ہے کہ اس نے مجھے مثبت سوچ اور رویہ عطا کیا۔
شاعروں کی قدر کے بارے ان کا کہنا تھا کہ مجھے سن 2000میں پرائیڈ آف پرفارمنس ملا، حال ہی میں حکومت پاکستان نے ہلال امتیاز کا ایوارڈ دیا۔
انھوں نے کہا کہ سب سے بڑا ایوارڈ یہ ہے کہ ایک چھابڑی والا بھی مجھے میری نظمیں سناتا ہے، عوام میں اتنی مقبولیت، یہ اللہ کا مجھ پر سب سے بڑا احسان ہے۔