کیلیفورنیا(ڈیسک)سوشل میڈیا پلیٹ فارم ٹویٹرنے کمپنی اور ایلون مسک کی جانب سے اسے اپنی ملکیت میں لینے کے عمل کی کوریج کرنے والے متعدد صحافیوں کے اکانٹس معطل کردیئے۔
جرمن نشریاتی ادارے کے مطابق یہ اقدام اس سوشل میڈیا پلیٹ فارم کی جانب سے اپنی پالیسیوں میں تبدیلی کے ایک روز بعد سامنے آیا ہے۔ نئی پالیسی کے تحت نجی جیٹ طیاروں بشمول ایلون مسک کی ملکیت والے جیٹ طیارے کو ٹریک کرنے والوں کے ٹوئٹر اکاونٹس معطل کیے جاسکتے ہیں۔
جن صحافیوں کے اکانٹس معطل کیے گئے ہیں ان میں نیویارک ٹائمز کے رپورٹر ریان میک، واشنگٹن پوسٹ کے نامہ نگار ڈریو ہال، سی این این کے ڈونی او سولیوان، میش ایبل کے میٹ بائنڈر، انٹرسیپٹ کے میکاہ لی اور وائس آف امریکا کے سٹیو ہرمن شامل ہیں جبکہ آرون روپار، ٹونی ویبسٹر اور کیتھ اولبیرمین جیسے فری لانس صحافیوں کے اکاونٹس بھی معطل کر دیئے گئے ہیں۔
ٹویٹر کے متبادل کے طور پر معروف ماسٹوڈون نامی سوشل میڈیا کمپنی کا ٹویٹر اکانٹ بھی معطل کر دیا گیا ہے۔ ٹویٹر نے اس بات کی باضابطہ وضاحت نہیں کی ہے کہ اس نے یہ اکاونٹس کیوں معطل کیے۔
نیویارک ٹائمز کے ترجمان نے معطلی کو “قابل اعتراض اور افسوس ناک قرار دیتے ہوئے امید ظاہر کی کہ ٹویٹر اس کارروائی کی تسلی بخش وضاحت کرے گا۔
سی این این نے ایک بیان میں کہا کہ جارحانہ اور بلاجواز معطلی باعث تشویش ہے لیکن حیران کن نہیں، سی این این نے کہا کہ ہم نے ٹویٹر سے وضاحت طلب کی ہے اور ہم اس جواب کی بنیاد پر اپنے تعلقات کا ازسرنو جائزہ لیں گے۔
ٹویٹرنے اپنی میڈیا پالیسی کو اپ ڈیٹ کرتے ہوئے کہا کہ آپ دوسرے لوگوں کی نجی معلومات کو ان کی واضح اجازت یا مرضی کے بغیر شائع یا پوسٹ نہیں کرسکتے ہیں۔ ایلون مسک نے کہا کہ صحافیوں پر بھی وہی قوانین لاگو ہوتے ہیں جو دوسروں کے لیے ہیں۔ ایک اور ٹویٹ میں مسک نے کہا کہ مجھ پر سارا دن تنقید کرتے رہیں، کوئی بات نہیں، لیکن میری موجودگی کے حقیقی مقام کو ظاہر کر کے میرے خاندان کو خطرے میں ڈالنا درست نہیں ہے۔