کراچی (نیوز ڈیسک) پی ایف یو جے کے صدر جی ایم جمالی کی قیادت میں صحافیوں کی جوائنٹ ایکشن کمیٹی نے نگراں وزیراعلیٰ سندھ جسٹس(ر) مقبول باقر سے ملاقات کی اور شہید جان محمد مہر کے قتل میں ملوث مرکزی ملزمان کو گرفتار کرنے کا مطالبہ کیا۔
شہید جان محمد مہر کے قاتلوں کی گرفتاری کے لیے پی ایف یو جے کے صدر جی ایم جمالی کی قیادت میں صحافیوں کے وفد نے نگراں وزیراعلیٰ سندھ سے ملاقات کی۔
صحافیوں کے وفد میں سندھ بھر کے صحافیوں کی جانب سے قائم جوائنٹ ایکشن کمیٹی کے کنوینر اور کے ٹی این نیوز کے چیف رپورٹر وحید راجپر، شہید صحافی کے بھائی کرم اللہ مہر، آئی ایف جے کی کوآرڈینیٹر لبنیٰ جرار، سندھ جرنلسٹس کونسل کے سابق صدر غازی جھنڈیر، پی ایف یو جے سندھ ریجن کے صدر سعید جان بلوچ، کے یو جے کے صدر اعجاز احمد، فہیم صدیقی، حسن عباس، نعمت خان، عاجز جمالی، لاڑکانہ یونین آف جرنلسٹس کے صدر سرکش سدھایو، سکھر یونین آف جرنلسٹس کے جنرل سیکریٹری ساحل جوگی اور سینئر صحافی امداد سومرو شامل تھے۔
صحافیوں کے وفد نے نگراںوزیر اعلیٰ سندھ سے مطالبہ کیا کہ شہید جان محمد مہر کے مرکزی قاتلوں کو گرفتار کرکے ماسٹر مائنڈ اور سہولت کار سامنے لائے جائیں، قتل کیس کی تحقیقات کے لیے جے آئی ٹی سربراہ ایڈیشنل آئی جی لیول کے آفیسر کو بنایا جائے۔
اجلاس میں نگراں وزیر داخلہ بریگیڈیئر ریٹائرڈ حارث نواز، وزیر قا نون عمر سومرو، سیکریٹری داخلہ اقبال میمن ، آئی جی سندھ رفعت مختار، ڈی آئی جی اور ایس ایس پی سکھر بھی شریک تھے۔
آئی جی سندھ، ڈی آئی جی اور ایس ایس پی سکھر کی جانب سے جان محمد مہر قتل کیس سے متعلق تحقیقات کے حوالے سے بریفنگ دی گئی۔
ایس ایس پی سکھر نے بریفنگ کے دوران بتایا کہ قتل کیس کے مرکزی ملزم شیرل مہر کو پناہ دینے والے قادرانی جتوئی کے سربراہ کو آج ہی گرفتار کیا گیاہے۔
اس موقع پر نگراں وزیر اعلیٰ سندھ جسٹس ریٹائرڈ مقبول باقر نے کہا کہ شہید جان محمد مہر کے قاتلوں کی گرفتاری کے لیے میں خود وزیرداخلہ اور آئی جی سندھ کے ہمراہ سکھر کا دورہ کر چکا ہوں، شہید جان محمد مہر کا قتل کیس سنگین معاملہ ہے میں خود اس معاملے کی نگرانی کررہا ہوں۔
نگراں وزیراعلیٰ نے کہا کہ جان محمد مہر کے قاتلوں نے کچے کے علاقے میں موجود پانی کے علاوہ عورتوں اور بچوں کو پروٹیکشن کے طور پر استعمال کررہے ہیں، انھوں نے صحافیوں کے وفد کو یقین دہانی کرائی کہ شہید جان محمد مہر کے مرکزی قاتلوں کو چار ہفتوں میں گرفتارکرلیں گے، ضرورت پڑنے پر بڑے پیمانے پر انتظامی تبدیلیاں بھی کریں گے۔
اس موقع پر صحافیوں کی جوائنٹ ایکشن کمیٹی کی جانب سے چار ہفتوں کے دوران مرکزی قاتل گرفتار نہ ہونے کی صورت میں سندھ بھر کی صحافتی قیادت سے مشاورت کے بعد مشترکہ حکمت عملی کے تحت احتجاجی تحریک شروع کرنے کا اعلان کیا گیا۔