اسلام آباد (ڈیسک) سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے داخلہ کے اجلاس میں گورنر خیبر پختونخوا غلام علی سے بھی بھتہ طلبی کا انکشاف ہوا ہے۔
محسن عزیز کی زیر صدارت اجلاس میں خیبر پختونخوا میں دہشت گردی اور بھتے کے واقعات پر بریفنگ دی گئی۔
بریفنگ میں انکشاف ہوا کہ گورنرخیبر پختونخوا غلام علی سے بھی بھتہ مانگا گیا اور گورنر کو ایک ہی نمبر سے بھتے کے متعدد میسجز کیے گئے۔
بریفنگ میں بتایا گیا کہ جس نمبر پر گورنر سے بھتہ مانگا گیا اس سے بھتے کے 26 فیصد کیسز جڑے ہیں۔
دہشت گردی میں افغانستان کے شہری اور ٹیلی گرام استعمال کیا جا رہا ہے۔
اجلاس میں سکھوں کے قتل کے واقعات پر بھی بریفنگ دی گئی۔
سینیٹر دنیش کمار نے سوال کیا کہ سکھ کاروباری افراد کو کیوں نشانہ بنایا جا رہا ہے؟
کاؤنٹر ٹیررزم ڈپارٹمنٹ حکام نے کہا کہ ایسے واقعات میں غیر قانونی سمز، موبائل اور اسلحہ استعمال ہورہا ہے۔
سی ٹی ڈی حکام نے بتایا کہ رحیم یار خان میں خاتون نے فنگر پرنٹ دیا اور پشاور میں نمبر ایکٹو ہوا۔
اجلاس میں بتایا گیا کہ پشاور میں جماعت الاحرار کا گروپ اور داعش سے منسلک افراد بھی دہشت گردی میں ملوث ہیں۔
پولیس ہیڈ کوارٹر پر گرنیڈ حملہ میں جماعت الاحرار کا گروپ ملوث تھاجبکہ گزشتہ برس 62 کاروباری افراد کو ٹارگٹ کیا گیا۔
کمیٹی نے پاکستان ٹیلی کمیونی کیشن اتھارٹی اور نادرا سے سم رجسٹریشن کی تفصیلات طلب کرتے ہوئے پی ٹی اے حکام کو غیر قانونی سمز روکنے کی ہدایات بھی دیں۔