اسلام آباد(ڈیسک)پاکستان تحریک انصاف کے رہنما و سابق سینیٹر فیصل واوڈا نے الیکشن کمیشن کے تاحیات نااہلی کے اختیارات سے متعلق تحریری معروضات سپریم کورٹ میں جمع کرا دیں۔
پیر کو فیصل واوڈا کی جانب سے عدالت عظمی میں جمع کروائی گئی تحریری معروضات میں موقف اختیار کیا گیا ہے کہ جھوٹے بیان حلفی پر آرٹیکل 62 ون ایف کے تحت تاحیات نااہلی نہیں ہوسکتی،سپریم کورٹ کے فیصلوں سے واضح ہے کہ الیکشن کمیشن کورٹ آف لا نہیں،الیکشن کمیشن کے پاس آرٹیکل 62 ون ایف کے تحت تاحیات نااہلی کا اختیار نہیں ہے،الیکشن ایکٹ سیکشن 8 سی کے تحت الیکشن کمیشن کسی امیدوار کو نااہل قرار نہیں دے سکتا،کسی پبلک آفس ہولڈر کو نااہل قرار دینے کا متعلقہ فورم الیکشن ٹربیونل ہے،جھوٹے بیان حلفی کی بنیاد پر نااہل قرار دینے کیلئے عدالتی ٹرائل لازمی ہے،عدالت جھوٹے بیان حلفی پر فیصلہ دیتے ہوئے وجوہات کو بھی مدنظر رکھے۔ تحریری معروضات میں سپریم کورٹ کے مختلف فیصلوں کا حوالہ بھی دیا گیا ہے۔ واضح رہے کہ چیف جسٹس عمر عطا بندیال کی سربراہی میں تین رکنی بینچ آج منگل 15 مارچ کو فیصل واوڈا کی نااہلی سے متعلق فیصلے کیخلاف دائر اپیل پر سماعت کرے گا۔