تل ابیب (ڈیسک) اسرائیلی کمپنی نے رواں سال کے آخر تک تھری ڈی ٹیکنالوجی کی مدد سے تیار کر دہ مصنوعی مچھلی متعارف کرانے کا اعلان کیا ہے جو بہت کم وقت میں پکا کر کھائی جا سکے گی۔
روسی اخبار کی رپورٹ کے مطابق اسٹیک ہولڈر فوڈز نامی کمپنی کہا کہنا ہے کہ یہ مچھلی اسٹیم سیلز سے ایک تھری ڈی پرنٹ شدہ گروپر فش فلے کی صورت میں تیار کی گئی ہے، جسے پھر بائیو پرنٹنگ ٹیکنالوجی کے ذریعے مچھلی کی شکل میں پروسیس کیا جاتا ہے۔
امامی میٹس کے ساتھ مل کر بنائی گئی اس مچھلی کا ذائقہ اور ساخت قدرتی مچھلی جیسے ہیں اور یہ رواں سال کے آخر تک فروخت کے لئے پیش کی جاسکتی ہے۔
ماہرین کے مطابق اس وقت مچھلی کی بعض اقسام خاص طور پر گروپر نامی مچھلی معدومیت کے خطرے سے دوچار ہے تاہم گروپر فش فلے مچھلی کے سٹیم سیلز کو مختلف غذائی اجزاکے ساتھ ملا کر بنائے جاتے ہیں، جنہیں بعد میں بائیو۔ انکس اور پھر پرنٹر میں پروسیس کیا جاتا ہے۔
پرنٹنگ کے عمل میں صرف چند منٹ لگتے ہیں، اور اس کے بعد اس کو فوری طور پر پکا کر کھایا جا سکتا ہے۔
اسرائیلی کمپنی اسٹیک ہولڈرفوڈز تھری ڈی پرنٹ شدہ گوشت کے مکمل کٹس کے ساتھ ساتھ ایل جیسی سمندری غذائیں تیار کرنے پر بھی کام کر ر ہی ہے ہیں،
فاسٹ فوڈ کمپنی کے ایف سی نے مصنوعی چکن نگٹس تیار کرنے کے لیے ایک روسی بائیو پرنٹنگ کمپنی کے ساتھ شراکت داری کر رکھی ہے۔
