اسلام آباد (ڈیسک) وفاقی وزیر داخلہ رانا ثنا اللہ خان نے کہا ہے کہ توشہ خانہ ریفرنس میں چور رنگے ہاتھوں پکڑا گیا ہے.
عمران خان نے 26 کروڑ کا فراڈ کیا، سونے کے قلم چرائے ہیں، شوکت خانم اسپتال اور نمل یونیورسٹی کے اکائونٹس کی پڑتال کریں تو اس میں بھی عمران خان کی چوری پکڑی جائے گی ، عمران خان نے توہین عدالت کی ہے جو ثابت ہے ،اب عمران خان معافی مانگ لے گا تو وہ توہین عدالت ختم تو نہیں ہوگی، جو صوبے عمران خان کے لانگ مارچ کی سپورٹ کریں گے وہ آئین کی صریحاً خلاف ورزی کریں گے اور ایسے میں وفاقی حکومت آئین کے مطابق اقدام اٹھائے گی ۔ وہ ایف آئی اے اور یو این او ڈی سی کے اشتراک سے اعلیٰ سطحی مشاورتی ورکشاپ سے خطاب کر رہے تھے۔ ایک سوال کے جواب میں وزیر داخلہ رانا ثنا اللہ خان نے کہا کہ کیا ایسے بھی ہوتا ہے کہ کوئی تحفہ دے تو وہ کوئی بیچ دے، انھوں نے مزید کہا کہ اگر عمران خان کی طرح کا بیٹا ہو تو اس کے ساتھ ماں باپ بھی بات نہیں کرتے، جو قوم کو گمراہ کر رہا ہوں وہ کسی کا لاڈلا نہیں ہوسکتا۔ انہوں نے کہا کہ عمران خان کے ساتھ بیٹھ بھی نہیں سکتے ، جس نے اس کی حمایت کی تھی آج وہ بھی کانوں کو ہاتھ لگا رہے ہیں ،عمران خان کے شر سے کوئی بھی محفوظ نہیں ہے ۔قوم نہ سمجھی تو پھر ہمارا حال بھی اسی قوم کا ہوگا جس نے 50 سال غلامی کاٹی ہے۔انہوں نے کہا کہ ہم مسلمان پہلے ہیں ،علمائے کرام اس میں رہنما ئی کریں کہ ٹرانس جینڈر بارے ہمار امذہب کیا کہتا ہے ،جو دین کہتا ہے اس کے مطابق اپنی زندگیوں کو ریگولیٹ کرنا چاہیے ، اس کے بغیر زندگی گذاریں گے تو کسی طرف کے نہیں رہیں گے ۔انہوں نے کہا کہ احتجاج کسی کا بھی آئینی حق ہے ،جس نے احتجاج کرنا ہے وہ عدالت کے متعین کردہ مخصوص مقامات پر احتجاج کر سکتا ہے۔انہوں نے کہا کہ کسانوں کے احتجاج کی وجہ سے ریڈزون میں عام آمدورفت کو روکا گیا ہے، کسانوں سے اپیل ہے کہ وہ ڈی چوک کی ضد چھوڑ دیں، ان کی بات سننے کے لئے تیار ہیں ۔انھوں نے کہا کہ حکومت ہیومن ٹریفکنگ کا خاتمہ چاہتی ہے، ایف آئی اے انسانی اسمگلنگ کی روک تھام کیلیے کام کررہی ہے، نیشنل ایکشن پلان پر عمل سے ہیومن ٹریفکنگ کو ختم کیا جاسکتا ہے.