اسلام آباد (ڈیسک) الیکشن کمیشن آف پاکستان نے عمران خان کے وکیل کے دلائل کے بعد توشہ خانہ کیس کا فیصلہ محفوظ کرلیا.
علی ظفر ایڈووکیٹ نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ اگر کسی نے اثاثے ظاہر نہیں کیے تو اسپیکر ریفرنس نہیں بھیجتا، چیئرمین تحریک انصاف کے وکیل کا یہ بھی کہنا تھا کہ کیا کسی عدالت نے ڈکلیریشن دی کہ عمران خان صادق امین نہیں، اگر عدالت کا اس حوالے سے فیصلہ نہیں تو اسپیکر عمران خان کی نااہلی کا ریفرنس کیسے بھیج سکتے ہیں، یہ الیکشن کمیشن کا کام ہے، قانون اثاثے ظاہر نہ کرنے پر 120 دن میں کیس کی بات کرتا ہے، یہ نہیں کہ 10 سال بعد کیس کر دیں، یہ سیاسی کیس ہے، ہم نے سارے چالان، اثاثے، ٹیکس ریٹرن جواب میں لگا دیے ہیں، بیرسٹر علی ظفر کا کہنا تھا الیکشن کمیشن آئینی ادارہ ہے، آئین کے تحت کمیشن قائم ہوا، الیکشن کمیشن عدالت نہیں ہے، الیکشن کمیشن کے پاس قانونی اختیارات ہیں لیکن آپ عدالت نہیں ہیں۔ علی ظفر نے مزید کہا کہ تحائف کی 5 کروڑ 80 لاکھ آمدن پر جو ٹیکس دیا وہ ہم نے ڈکلیئرکیا ہے، 2021 تک کی تفصیلات جواب میں دے دی ہے۔ ممبر کمیشن نے کہا کہ آپ نے جو تحائف خریدے، رقم توشہ خانہ کو ادا کی، وہ رقم کہاں سے آئی، جس پر وکیل عمران خان نے کہا کہ یہ بات ہم نے آپ کو نہیں دکھانی۔ الیکشن کمیشن نے فریقین کے دلائل سننے کے بعد عمران خان کے خلاف توشہ خانہ ریفرنس کا فیصلہ محفوظ کرلیا۔