واشنگٹن (ڈیسک) معروف امریکی ماہر معاشیات نوریل روبینی نے کہا ہے کہ عالمی معیشت کو آئندہ کئی سال تک افراط زر اور کساد بازاری کا ایک ساتھ سامنا کرنا پڑے گا۔
فرانسیسی اخبار لی موندے کو انٹرویو میں انہوں نے کہا کہ عالمی معیشت میں امن کا دور اب ختم ہو چکا،آنے والا دور سٹیگ فلیشن کا دور ہوگا جس میں ایک طرف اقتصادی نمو سست روی کا شکار ہوگی تو دوسری طرف بے روزگاری اور افراط زر میں اضافہ ہو گا۔
انہوں نے کہا کہ متعدد قلیل مدتی اور طویل مدتی خطرات اس صورتحال کا باعث ہوں گے ۔ طویل مدتی خطرات میں یوکرین جنگ اور آئندہ چند ماہ سے لے کر دو سے تین سال میں پیدا ہونے والا اقتصادی بحران شامل ہے جبکہ طویل مدتی خطرات میں ماحولیاتی تبدیلیوں کے منفی اثرات ، جیوپولیٹکل کشیدگیوں کا بڑی طاقتوں کے درمیان ایٹمی جنگ میں تبدیل ہونا اور سماجی و سیاسی عدم استحکام شامل ہیں۔
انہوں نے کہا کہ اس بات پر عام طور پر اتفاق رائے پایا جاتا ہے کہ افراط زر کی شرح میں اضافے کے دبائو کا مقابلہ شرح سود میں اضافہ کرکے کر لیا جائے گا اور اس کے نتیجے میں مہنگائی کم ہو گر عالمی معیشت معمول پر آجائے گی لیکن ان کے خیال میں یہ اندازے غلط ہیں۔ انہوں نے کہا کہ سست روی کا شکار اقتصادی نمو کے موقع پر شرح سود میں اضافے کے نتیجہ میں قرضوں کا حجم 1970 کے عشرے سے بھی بڑھ جائے گا اور اس کے نتیجہ میں سٹاک اور بانڈ مارکیٹس کریش کر جائیں گی اور اس سے کساد بازاری کی شدت میں اضافہ ہو گا۔
ان کا کہنا تھا کہ فی الوقت انہیں افراط زر کی شرح میں اضافے سے بچنے کا کوئی راستہ دکھائی نہیں دے رہا اور عالمی معیشت میں اعتدال کا دور اختتام پذیر ہو چکا ، ہم اب افراط زر اور کساد بازار ی کے دورمیں داخل ہو رہے ہیں۔
نوریل روبینی نے خبر دار کیا کہ مغرب اور روس، چین ،شمالی کوریا اور ایران پر مشتمل نئے گروپ کے درمیان تجارتی جنگ چھڑ سکتی ہے جو عالمگیریت کو ختم کرنے کے ساتھ ساتھ پروڈکشن چینز کی ری لوکلائزیشن کا باعث بنے گی اور اس طرح عالمی سطح پر عدم تحفظ میں اضافہ ہوگا۔
انہوں نے عالمی برادری پر زور دیا کہ وہ ماضی سے سبق سیکھتے ہوئے بحران کو مزید سنگین ہونے سے روکنے کے لئے اپنی طاقتوں کو متحرک کرے۔
انہوں نے کہا کہ اس وقت ہماری مثال ان زومبیز جیسی جو خطرے کو سامنے دیکھتے ہوئے بھی آرام سے سو جاتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہم یہ بھول چکے ہیں کہ تاریخ اپنے آپ کو دہراتی رہتی ہے۔بڑے عالمی اداروں کے قیام نے ہمیں نسبتا امن اور خوشحالی کے دور سے دوبارہ جڑ جانے کے قابل بنایا لیکن یہ یقین رکھنا کہ یہ دور ہمیشہ رہے گا ،ہماری غلطی ہو گی۔
انہوں نے واضح کیا کہ غم کے چار مراحل انکار، غصہ ، مایوسی اور قبولیت ہوتے ہیں اور مستقبل کی اقتصادی صورتحال کے حوالے سے ہم اس وقت پہلے اور دوسرے مرحلے کے درمیان کسی جگہ پر ہیں۔ انہوں نے کہا کہ جس قدر جلد ہم اس نئی صورتحال کے ادراک کرسکیں گے اسی قدر جلد اس سے بچنے کے اقدامات کا آغاز بھی کر سکیں گے۔
