لاہور(ڈیسک) اردو کے عظیم انقلابی شاعر حبیب جالب کو مداحوں سے بچھڑے 27 برس بیت گئے۔
1928 کو بھارتی ریاست پنجاب کے ضلع ہوشیار پور میں پیدا ہونے والے حبیب جالب نے دہلی کے اینگلو عریبک ہائی اسکول سے میٹرک کیا۔ جالب نے لڑکپن سے ہی مشقِ سخن شروع کردی تھی۔ جالب ابتدا میں جگر مراد آبادی سے متاثر تھے اور روایتی غزلیں کہا کرتے تھے۔
حبیب جالب کا اصل نام حبیب احمد تھا، پارٹیشن کے بعد وہ فیملی کے ساتھ پاکستان آئے اور روزنامہ امروز میں بطور پروف ریڈر کام کرنے لگے۔ حبیب جالب نے اشعار کہنا شروع کیے تو ان کا لب و لہجہ ان کی الگ پہچان بنا۔
تقسیم ہند کے بعد وہ کراچی آگئے اور کچھ عرصہ معروف کسان رہنما حیدر بخش جتوئی کی سندھ ہاری تحریک میں کام کیا۔ یہی وہ دور تھا جب انہوں نے معاشرتی نا انصافیوں کو انتہائی قریب سے دیکھا اور پھر یہی محسوسات ان کی نظموں کا موضوع بن گئے۔
حبیب جالب ایک عام آدمی کے انداز میں سوچتے تھے اسی لئے وہ آخر دم تک پاکستان کے محنت کش طبقے کی زندگی میں تبدیلی کے آرزو مند رہے، وہ معاشرے کے ہر اُس پہلو کے خلاف کمر بستہ ہوئے جس میں آمریت کا رنگ جھلکتا تھا، یہی وجہ تھی کہ انہوں نے ایوب خان، یحییٰ خان اور ضیاالحق کے دور آمریت میں قید وبند کی صعوبتیں کاٹیں۔ حبیب جالب نے معاشرے میں ہونے والے ظلم، زیادتی، نا انصافی اور عدم مساوات کے حوالے سے جو بھی لکھا وہ زبان زدِ عام ہوا۔
حبیب جالب کو دنیا سے گزرے 27 برس بیت گئے لیکن ان کی انقلابی شاعری آج بھی اسی طرح تازہ ہے کہ پڑھنے اور سننے والے میں جدو جہد کی نئی روح پھونک دیتی ہے