اسلام آباد (ڈیسک) پاکستان میں زرمبادلہ ذخائر کی کمی نایابی کی حد تک بڑھ جانے کے باعث مقامی موبائل فون اسمبلنگ فیکٹریوں کو خام مال کی شدید کمی کا سامنا ہے جس سے موبائل مینوفیکچرر کمپنیوں کو تالے لگنا شروع ہو گئے ہیں۔
فیکٹریوں کی بندش کے باعث سیکڑوں کی تعداد میں اعلیٰ تعلیم یافتہ انجینئرز بھی بے روزگاری کا شکار ہو گئے ہیں۔
ذرائع کے مطابق موبائل فون مینوفیکچررز کو ایل سی کھولنے میں شدید مشکلات درپیش ہیں، سابق وزیر مملکت چیئرمین سرمایہ کاری بورڈ محمد اظفر احسن نے وزیر اعظم شہباز شریف کو خط لکھا ہے جس میں انھوں نے انڈسٹری کو درپیش مسائل سے آگاہ کرنے کی کوشش کی ہے، خط میں ذکر کیا گیا ہے کہ حال ہی میں پاکستان نے موبائل فون اسمبلنگ انڈسٹری میں قدم رکھا ہے، انڈسٹری کے مسائل کے حل کے لیے فوری اقدامات نہ اٹھائے گئے تو نہ صرف موجودہ کارخانے بند ہو جائیں گے بلکہ ملک میں آئندہ سرمایہ کاری کے راستے مسدود ہو جانے کا اندیشہ ہے۔
خط میں بتایا گیا کہ سی پیک کے تحت پاکستان میں لگائی گئی موبائل فون فیکٹری ٹیکنو الیکٹرک ماہانہ تین لاکھ موبائل فون بناتی تھی، موجودہ حالات کے باعث فیکٹری بند ہو چکی ہے جس سے تین ہزار ملازمین اور چار سو اعلیٰ تعلیم یافتہ انجینئرز بے روزگار ہو چکے ہیں۔ ٹیکنو الیکٹرک کی طرح دیگر 30موبائل فون اسمبلنگ فیکٹریاں بھی خام مال کی عدم دستیابی کے باعث مشکلات کا شکار ہیں۔
موبائل فون بنانے والی کمپنیوں کو ماہانہ دس کروڑ ڈالر کے خام مال اور آلات کی ضرورت ہے، وزیر اعظم فوری اقدام اٹھا کر انڈسٹری کو مرنے سے بچا سکتے ہیں۔