اسلام آباد (ڈیسک) وفاقی وزیر داخلہ رانا ثناء اللہ خان نے کہا ہے کہ دو صوبوں میں پہلے الیکشن سے ایک نیا بحران اور انارکی جنم لے گی ۔
منگل کو سپریم کورٹ کے باہر فیصلے سے قبل میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے وفاقی وزیر داخلہ رانا ثنااللہ نے کہا کہ کسی کے خلاف ریفرنس دائر کرنا ہر شہری کا حق ہے ، یہ غیر قانونی یا عدالت پر حملے کی بات نہیں ہے، جب حالات پیدا ہونگے تو آئین میں ایمرجنسی کا وہ آرٹیکل موجود ہے۔
چار ججز نے اس سوموٹو نوٹس کو مسترد کیا ہے، الیکشن کیس کا فیصلہ فل کورٹ کے ذریعےکیا جائے، صرف انصاف ہونا ہی نہیں چاہیے بلکہ انصاف ہوتا نظر بھی آنا چاہیے، ہر طرف سے فل بینچ کا مطالبہ ہے تو اسے مان لینے میں کیا حرج ہے۔
انہوں نے کہا کہ حالات اس طرف گئے تو حکومت کے پاس ایمرجنسی کا آپشن موجود ہوتا ہے، آئین میں ایمرجنسی کا آرٹیکل موجود ہے، وہ آرٹیکل کہیں گیا نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ سیاسی اور معاشی بحران کے ساتھ آج آئینی بحران بھی عمران نیازی کی فتنہ سیاست کی وجہ سے ہے، الیکشن آئین میں دی گئی اسکیم کے تحت نگراں حکومت کے سیٹ اپ کے تحت ایک ہی روز ہونے چاہئیں۔ ہمارا موقف پوری قوم کی آواز ہے ،پوری قوم کا مطالبہ ہے کہ فل کورٹ بنے۔ انہوں نے کہا کہ فتنہ خان ملک کو سیاسی بحراں افراتفری اور انارکی کی طرف دھکیل رہا ہے ۔پچھلے دس سال کی محنت کے بعد عمرانی فتنے نے ملک میں سیاسی بحران پیدا کیا، اسی کی وجہ سے ملک میں معاشی بحران ہے ، آئی ایم ایف سے معاہدہ اور گذشتہ چار سالہ پالیسیوں کی وجہ سے بحران ہے ۔
انہوں نے کہا کہ اس فتنے نے کبھی لانگ مارچ ، کبھی اسلام آباد پر حملہ اور کبھی جیل بھر و تحریک چلائی ان میں ناکام ہوا تو پھر اسمبلیاں توڑ دیں ۔انہوں نے کہا کہ ملک بھر میں الیکشن ایک ہی وقت میں ہونے چاہیے ، دو صوبوں میں پہلے الیکشن سے ایک نیا بحران اور انارکی جنم لے گی ۔ انہوں نے کہا کہ عدالت عظمیٰ کے فیصلوں میں انصاف ہوتا نظر آنا چاہیے، سپریم کورٹ کے تین رکنی بنچ کے خلاف تو عدالت عظمی کے اندر سے آوازیں اٹھ رہی ہیں ۔انہوں نے کہا کہ پوری قوم اسی پر متفق ہے کہ الیکشن کے حوالے سے کیس میں فل کورٹ بینچ تشکیل دیا جائے ۔
انہوں نے کہا کہ ایک جواز بنتا ہے جس کی بنیاد پر بلاول بھٹو نے بات کی ہے کہ آخر ہر فیصلے میں یہ ہی تین ججز کیوں ہیں ،ان ججز کا تعلق ایک صوبے اور شہر سے ہے ، فل بینچ کا مطالبہ سیاستدان ، بارکونسلز ، سول سوسائٹی کی طرف سے ہے ،اگر یہ مطالبہ مان لیا جائے تو بحرانی کیفیت بہتر ہوجاتی ہے ۔ انہوں نے کہا کہ پی ٹی آئی نے بھی فل بینچ پر اعتراض نہیں کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ کسی کے خلاف ریفرنس دائر کرنا ہر شہری کا حق ہے ، یہ غیر قانونی یا عدالت پر حملے کی بات نہیں ہے ۔