You are currently viewing دوائوں کی تیاری میں مصنوعی ذہانت کا استعمال خوفناک ہو سکتا ہے، ماہرین

دوائوں کی تیاری میں مصنوعی ذہانت کا استعمال خوفناک ہو سکتا ہے، ماہرین

واشنگٹن (ڈیسک) امریکی ریاست شمالی کیرولینا کے شہر رالی میں قائم کولیبوریشنز فارماسوٹیکلز کے سی ای او شان ایکنز نے کہا ہے کہ ادویات کی تیاری میں مصنوعی ذہانت کا استعمال خوفناک نتائج بھی پیدا کر سکتا ہے ۔
برطانوی نشریاتی ادارے کی رپورٹ کے مطابق انہوں نے کہا کہ ان کی کمپنی نے نایاب بیماریوں کے لیے ادویات ایجاد کرنے کے لیے مصنوعی ذہانت کا پلیٹ فارم میگاسن بنایا تاہم ایک کانفرنس جو بائیولوجیکل اور کیمیکل ریسرچ میں ایسے نئے رجحانات کے بارے میں تھی جن سے سکیورٹی خطرات لاحق ہو سکتے ہیں ،کے موضوع نے انہیں پہلی بار میگاسن کے منفی استعمال کے اندیشے سے روشناس کرایا جس کے بعد انہوں نے اور ان کے ایسوسی ایٹ ڈائریکٹر فابیو اربینا نے یہ جاننے کی کوشش کی کہ اگر میگاسن غلط ہاتھوں میں چلا جائے تو کیا ہو سکتا ہے۔
اس طرح اس تجربے کی بنیاد رکھی گئی ، شان ایکنز نے بتایا کہ ہم نے ماڈل میں سوئچ کی سمت کو بدلا، اسے غیر زہریلے کی جگہ زہریلے کی کمانڈ دی، یہ کسی پروگرام میں زیرو اور ون کو تبدیل کرنے جیسا یعنی انتہائی آسان تھا۔ انھوں نے انٹر دبایا اور میگاسن کام کرنے لگا، اگلے روز اس ماڈل نے انھیں ایسے لاکھوں مالیکیولز کی فہرست دے دی جسے دیکھ کر وہ حیران رہ گئے۔
شان ایکنز کہتے ہیں کہ اس انتہائی سادہ سی تبدیلی کے پروگرام پر ڈرامائی اثرات پڑے،صرف ایک بٹن دبانے سے میگاسن نے ایک انتہائی خوفناک وی ایکس نرو ایجنٹ کے مالیکیول کو انجینئر کر دیا تھا ، یہ اب تک بنائے جانے والے کیمیکلز میں سے سب سے زیادہ ہلاکت خیز سمجھا جاتا ہے کیونکہ اگر انسانی جلد سے اس کا ایک قطرہ بھی چھو جائے تو یہ کسی بھی انسان کو ہلاک کرنے کے لیے کافی ہے۔ اس کے ساتھ ساتھ انھیں یہ بھی علم ہوا کہ میگاسن ایسے مالیکیولز بھی ڈھونڈنے میں کامیاب ہو گیا ہے جو ابھی ابتدائی مراحل میں ہیں لیکن ان میں بہتری لا کر انھیں انتہائی طاقتور کیمکل ہتھیاروں میں تبدیل کیا جا سکتا ہے۔