اسلام آباد (ڈیسک) وفاقی وزیر مذہبی امور مولانا عبدالشکور نے ایک بیان میں کہا ہے کہ ڈی جی حج کے لیے ٹیسٹ انٹرویو دینے والی خاتون نے بہت سی سفارشیں کروائیں، ڈی جی حج لگنے کے لیے انھوں نے سیاسی دبائو کا بھی استعمال کیا، انٹرویو دینے والے امیدواروں میں وہ اکیلی خاتون ہیں جنھوں نے سفارش کا استعمال کیا۔
وفاقی وزیر نے کہا کہ خاتون میرے گھر لاجز میں بھی حاضر ہوئیں اور مختلف لوگوں سے سفارشات کرواتی رہیں، ان کا کہنا تھا چونکہ معاملہ اب عدالت میں ہے اس لیے میں اس پر زیادہ لب کشائی نہیں کرنا چاہتا۔ عدالت جو بھی فیصلہ کرے گی میں سر تسلیم خم کروں گا۔
مولانا عبدالشکور نے دعویٰ کیا کہ انٹرویو کے دوران یا بعد میں ریکارڈنگ کرنا غیر قانونی اور غیر اخلاقی عمل ہے، بعد از انٹرویو غیر رسمی بات چیت کو ایڈٹ کر کے ریکارڈنگ بنائی گئی جو ویسے ہی نامناسب ہے۔
صنفی امتیاز برتنے کے الزام کا جواب دیتے ہوئے انھوں نے کہا کہ میں اسلامی تعلیمات اور آئین پاکستان سے کیسے انحراف کر سکتا ہوں، دوسری جانب انٹرویو پینل میں شریک دیگر اعلیٰ افسران و عہدے داروں کی رائے پر میں کیسے اثر انداز ہو سکتا ہوں۔ آئینی عہدے رکھ کر خواتین کے ساتھ صنفی امتیاز کا سوچ بھی نہیں سکتا۔
الزامات کے باوجود خاتون کا احترام ہے، اسلام نے خواتین کو جو حقوق دے رکھے ہیں وہ دنیا میں کسی بھی مہذب معاشرے سے زیادہ ہیں، خاتون نے میڈیا کو استعمال کرتے ہوئے سنسنی پھیلانے کی کوشش کی ہے۔
