اسلام آباد (ڈیسک)پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری کا کہنا ہے کہ حکومت سلیکٹڈ اپوزیشن اور سلیکٹڈ ججز چاہتی ہے ۔
پارلیمنٹ کے باہرمتحدہ اپوزیشن کی پریس کانفرنس سے خطاب میں پیپلزپارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹونے کہا کہ آج جوپارلیمنٹ میں ہوا وہ جمہوریت نہیں آمرانہ طریقہ تھا، حکومت نے اپوزیشن کے کسی رہ نما کوبولنے نہیں دیا، اسلام آباد میں دو دن قبل پُرامن لوگوں پرحملہ کیا گیا، دو اراکین کوگرفتارکیا گیا اورہماری خاتون ایم این اے پرتشدد کیا گیا۔ بلاول بھٹونے کہا کہ پاکستان میں حساس ایشوزچل رہے ہیں، حکومت سلیکٹڈ اپوزیشن اورسلیکٹد ججزچاہتی ہے جب کہ حکومت مشرف کا طریقہ کار اپنا رہی ہے۔ بلاول بھٹونے کہا کہ کل بھی مطالبہ کیا تھا کہ علی وزیر کے پروڈوکش آرڈر جاری کیے جائیں، حکومت نے جھوٹ بولا کہ میرا خط ان کو نہیں ملا۔
دوسری جانب متحدہ اپوزیشن کی پریس کانفرنس سے خطاب میں (ن) لیگ کے سینیئررہنما شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ حکومت عدلیہ کودباؤمیں رکھنا چاہتی ہے، آج پاکستان کی عدلیہ پرٹارگٹ کلنگ ہورہی ہے، حکومت نے ججزپردباؤ ڈالنے کی بدترین مثال قائم کی، ہمارا مطالبہ ہے کہ حکومت ججزکے خلاف ریفرینسزواپس لے اوررات کے اندھیرے میں ریفرنسز بنتے ہیں جن کو کسی کا علم نہیں ہوتا۔
شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ ہمیشہ کی طرح حکومت نے قومی اسمبلی سے راہ فراراختیارکی، خواتین پرحملے کی شدید مذمت کرتے ہیں، یہ خواتین پرحملہ نہیں بلکہ عدلیہ پرحملہ ہے اوریہ حملے صرف اس لیے ہیں کہ جج حکومت کے خلاف فیصلے نہ دے پائیں۔
بی این پی سربراہ سرداراخترمینگل کا کہنا تھا کہ آج اسمبلی میں حکومتی رویے کی مذمت کرتے ہیں، کہنے کوتو یہ جمہوریت ہے پربُوآمریت کی آرہی ہے، جب کہ عدلیہ اورمیڈیا کو پابند سلاسل کیا جا رہا ہے۔
واضح رہے کہ آج شمالی وزیرستان کے علاقے بویا میں خار قمر چیک پوسٹ پر جھڑپ اور 13 افراد کی ہلاکت کے واقعے پر قومی اسمبلی میں شدید ہنگامہ آرائی کی گئی۔