کراچی (ڈیسک) حکومتِ سندھ سے 2018 میں ریٹائر ہونے والے سنیئر سول بیوروکریٹ کلیم مکی کا صدر، وزیر اعظم اور وزیر قانون کے نام کھلا خط(ادارہ جوابی مراسلہ بھی اسی طرح شائع کرے گا )
جنابِ عالی!
میرانام کلیم مکی ہے میں حکومت سندھ سے 2018 میں ریٹائر ہوا ۔اس وقت میرا تعلق ڈاکٹرخاور جمیل سے رہا جو کچھ مدت کے لیے سندھ اسمال انڈسٹریز کارپوریشن کے ایم ڈی بن کے آئے تھے۔ ا س کے بعد میرا ان سے رابطہ فون پر رہا ۔ اس کے کچھ عرصے بعد مجھے تھوڑی مدت کے لیے جوائنٹ ڈائریکٹر ، ڈائریکٹریٹ آف لیبر سندھ کا عہدہ دیا گیا ۔ اس وقت ڈاکٹر خاور جمیل ڈائریکٹر لیبر تھے ۔ کچھ ہی عرصے میں خاور جمیل کا تبادلہ اس وقت کے لیبر منسٹر نے کر دیا ۔
بعد ازاں خاور جمیل صاحب نے Federal Insurance Ombudsman کا حلف اٹھا یا ۔ انہوں نےconsultant کے عہدے کی پیشکش کی جو میں نے قبول کرلی ۔ ایک دن خاور جمیل صاحب نے مجھے بجٹ کمیٹی کا ممبر بننے کے لیے کہا۔ چونکہ مجھے وہا ں پیسوں کی خردبرد کا خدشہ تھا میں نے ممبر بننے سے انکار کردیا اورمعذرت کر تے ہوئے انہیں بتایا کہ میں کسی ایسی کمیٹی میں حصہ نہیں لینا چاہتا جس میں پیسوں کا عمل دخل ہو ۔ یہ لاک ڈاؤن سے دو تین دن پہلے کی بات ہے ۔
اس کے بعد گھر سے کام چل رہا تھا کہ ایک دن میرے پاس ڈی جی کا فون آیا ۔ انہوں نے مجھ سے کہا کہ میں بلا تنخوا ہ چھٹی کی درخواست دوں ۔ بقول ان کے دفتر مالی مشکلات کی بنا پر تنخوا ہ نہیں دے سکتا ۔ میرے پوچھنے پر انہوں نے کہا کہ وہ اور لوگوں کو بھی یہی پیغام دے دہے ہیں۔ میں نے کہا کہ مجھے محض اسی ہزار کی رقم دی جانی ہے جبکہ خسارہ پچاس ساٹھ لاکھ کا ہے ۔میں نے کہا نوکری میں بریک نہیں چاہتا بغیر تنخواہ کے کام کروں گا ۔ لہذا میری جانب سے یہ جواب Ombudsman کو دےدیں ۔
لیکن میری حیرت کی انتہا نہ رہی جب TCS سے مجھے خط ملا جس میں مجھے اطلاع دی گئی کہ میرا کانٹریکٹ ختم کر دیا گیا ہے ۔اس میڈیم کے ذریعے میری جناب صدر، وزیراعظم اور وزیر قانون سے مدبانہ گزارش ہے کہ میرے اس معاملے پر توجہ دیں اور انصاف کے تقاضے پورے کریں ۔
(ایس ایم مکی )