You are currently viewing حضرت عمر فاروقؓ کا یوم شہادت آج عقیدت و احترام سےمنایا جا رہا ہے

حضرت عمر فاروقؓ کا یوم شہادت آج عقیدت و احترام سےمنایا جا رہا ہے

کراچی (ڈیسک) خلیفہ دوم حضرت عمر فاروق رضی اللہ عنہ کا یوم شہادت آج عقیدت و احترام سے منایا جارہا ہے ، آپؓیکم محرم چوبیس ہجری کو اس دار فانی سے کوچ فرما گئے۔
اسلام کے لیے حضرت عمرؓ کے کارناموں سے تاریخ روشن ہے، ان کی جرات بہادر، فتوحات، حکمرانی، خدا خوفی سب ضرب المثل ہیں، دنیا کی ترقی یافتہ مملکتوں میں لاگو ان کے بنائے گئے قوانین آج بھی ہمیں ان کی یاد دلاتے ہیں۔
ان کے دور کا نظام انصاف آج بھی عدل فاروقی کے نام سے پہچانا جاتا ہے۔ ان کا مشہور قول تھا کہ دریائے فرات کے کنارے ایک کتا بھی پیاسا مر گیا تو عمر سے اس کے بارے میں پوچھا جائے گا۔
حضرت سیدنا عمر فاروق رضی اللہ عنہ’’عام الفیل‘‘ کے تقریباً 13 سال بعد مکہ مکرمہ میں پیدا ہوئے اور نبوت کے چھٹے سال پینتیس سال کی عمر میں مشرف بہ اسلام ہوئے۔
آپ رضی اللہ عنہ کا نام عمر بن خطاب، لقب فاروق اور کنیت ابو حفص ہے، آپ رضی اللہ عنہ کا سلسلہ نسب نویں پشت میں حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے جا ملتا ہے۔
آپؓ نے ہجرت نبوی کے کچھ عرصہ بعد بیس افراد کے ساتھ علانیہ مدینہ کو ہجرت کی ، آپؓ نے تمام غزوات میں حصہ لیا۔634ء میں خلافت کے منصب پہ فائزکیے گئے۔644ء تک اس عہدہ پر کام کیا۔
آپ کے دور خلافت میں اسلامی سلطنت کی حدود 22لاکھ مربع میل تک پھیلی ہوئی تھیں آپ کے اندازِحکمرانی کودیکھ کر ایک غیر مسلم یہ کہنے پہ مجبور ہوگیاکہ اگر عمر کو 10سال خلافت کے اور ملتے تو دنیا سے کفر کانام ونشان مٹ جاتا۔
حضرت عمرؓ نے بیت المال کا شعبہ فعال کیا، اسلامی مملکت کو صوبوں اور ضلعوں میں تقسیم کیا عشرہ خراج کا نظام نافذ کیا مردم شماری کی بنیاد ڈالی قاضیوں کےلئے خطیر تنخواہیں متعین کیں، احداث یعنی پولیس کا محکمہ قائم کیا جیل خانہ وضع کیااو رجلاوطنی کی سزا متعارف کی سن ہجری جاری کیا زراعت کے فروغ کےلئے نہریں کھدوائیں۔
ستائس ذوالحج سنہ تیئس ہجری کو حضرت عمر نماز فجر کی امامت کررہے تھے کہ ابولولوفیروز نامی مجوسی نے آپ کو زہر آلود خنجر سے زخمی کردیا۔
حضرت عمرتین دن موت وزیست کی کشمکش میں مبتلا رہنےکے بعد یکم محرم چوبیس ہجری کو شہید ہوگئے، آپ روضہ رسول ۖ میں انحضرت ۖ کے پہلو مبارک میں مدفن ہیں۔