لاہور (ڈیسک) عظیم انقلابی شاعر حبیب جالب 30برس قبل 12مارچ 1993ء کو دنیا چھوڑ گئے لیکن لوگوں کے دلوں میں آج بھی زندہ و جاوید ہیں۔
حبیب جالب نے ساری زندگی ظلم، زیادتی، ناانصافی اور عدم مساوات کے خلاف لکھا، انھوں نے ہمیشہ حق کے لیے ڈٹ کر لکھا اور بولا، کبھی کسی سے نہ ڈرے نہ جھکے۔
حبیب جالب کا اصل نام حبیب احمد تھا، وہ 24مارچ 1928ء کو انڈیا کے شہر ہوشیار پور میں پیدا ہوئے، تقسیم ہند کے بعد وہ پاکستان آ گئے۔
انھوں نے اپنا ما فی الضمیر بیان کرنے کے لیے شعر و شاعری کا راستہ اپنایا، انھوں نے جو کچھ دیکھا، سنا اور محسوس کیا شعری زبان میں بیان کر دیا، وہ ظالم سلطان کے سامنے کلمہ حق کہنے میں کبھی نہ جھجکے ، ڈرے۔
انھوں نے ضیاء الحق کے مارشل لاء کے خلاف آواز بلند کی، مزدوروں کے حقوق کے لیے انھوں نے اشعار اور نظمیں لکھیں جو سیاسی جلسوں جلوسوں میں آج تک پڑھی جاتی ہیں۔
جالب نے فلموں کے لیے بھی گیت لکھےجو بہت مقبول ہوئے، انھوں نے اردو ادب میں نئے زاویے اور اسلوب پیدا کیے، ان کے پانچ مجموعے ’’برگ آوارہ‘‘، ’’سرمقتل‘‘، ’’عہد ستم‘‘، ’’ذکر بہتے خون کا‘‘ اور ’’گوشے میں قفس‘‘ شائع ہو چکے ہیں۔
حکومت نے حبیب جالب کو ان کی ملی اور ادبی خدمات پر نشان امتیاز سے نوازا لیکن یہ اعزاز ان کی وفات کے 16برس بعد دیا گیا۔
