اسلام آباد (ڈیسک) گزشتہ روز اسلام آبادہائی کورٹ میں پیش ہونے کے لیے جوڈیشل کمپلیکس آمد پر عمران خان اور پی ٹی آئی کے دیگر 17قائدین پر دہشت گردی اور ہنگامہ آرائی کا مقدمہ درج کر لیا گیا۔
تھانہ رمنا کے ایس ایچ او رشید کی مدعیت میں ایف آئی آر درج کر گئی جس میں الزامات عائد کیے گئے کہ سربراہ تحریک انصاف عمران خان کے ایما پر جوڈیشل کمپلیکس میں ہنگامہ آرائی اور توڑ پھوڑ کی گئی۔
ایف آئی آر میں علی نواز اعوان، عامر محمود کیانی، اسد قیصر، فرخ حبیب، اسد عمر، عمر ایوب، جمشید مغل، علی امین گنڈا پور، احسان خان نیازی، محمد عاصم اور شبلی فراز کو نامزد کیا گیا۔
ایف آئی آر میں کہا گیا کہ عمران خان جوڈیشل کمپلیکس پہنچے تو ان کے ساتھ آنے والے ہجوم نے پولیس پر پتھرائو اور حملہ کیا، کمپلیکس کا گیٹ توڑ دیا، اندر داخل ہونے کی کوشش میں املاک کو نقصان پہنچایا جب کہ عدالتی احاطے کو چاروں جانب سے گھیر کر اس کا تقدس پامال کیا۔
پی ٹی آئی کارکنان نے جلائو گھیرائو کیا ، سرکاری گاڑی کو شدید نقصان پہنچایا اور چیک پوسٹ کو نذر آتش کر دیا۔
الزام عائد کیا گیا کہ سرکاری گاڑی سے 9ایم ایم پسٹل، وائر لیس ڈیوائس، 20ہزار روپے چوری کیے گئے۔
مظاہرین نے پارکنگ ایریا میں کھڑی گاڑیوں کو نقصان پہنچایا اور آدھی درجن موٹر سائیکلوں کو آگ لگا دی اور کمپلیکس کے باہر موجود گاڑیوں اور موٹر سائیکلوں کو پتھر اور ڈنڈے مارے۔
ایف آئی آر میں کہا گیا کہ گرفتار کارکنان سے پولیس حملےمیں استعمال ہونے والا مواد برآمد کیا گیا، مظاہرین کے پاس پٹرول بم موجود تھے جو پولیس پر حملہ کرنے میں استعمال کیے۔
مقدمے میں دہشت گردی، کار سرکار میں مداخلت ، سرکاری و نجی املاک کو نقصان پہنچانے جیسی کئی دفعات شامل کی گئیں۔
