اسلام آباد (ڈیسک ):پنجاب ہاؤس میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے سا بق وزیراعظم نواز شریف نے کہا کہ عدالتوں سے فرار ہونا ہمارا طریقہ نہیں انہوں نے کہا پاناما کیس تاریخ کا پہلا کیس ہے جس میں دفاع کر نے والے کے تمام حقوق سلب کر لیے گئے ہیں کیا ایسا ہوتا ہے انصاف کیااسے کہتے ہیں قانون کی پاسداری ؟انہوں نے کہا کوئی ثبوت نہ ملاتوعدالت نے پُراسرارطورپرجے آئی ٹی بنائی جس عدالت نے فیصلہ دیا وہی نگران بن گئی ۔
سابق وزیراعظم نے کہا کہ میری اپیل پر این اے 120 کی عوام نے فیصلہ سنایا اور اس جیسے دیگر بھی عوامی فیصلے آتے رہیں گے انہوں نے کہا لوگوں کو بتا دیتے کہ پاناما میں کچھ نہیں ملا اس لیے اقامہ پر سزا دے رہے ہیں ایسے فیصلوں کوآئینی اورقانونی ماہرین نے نہیں مانا تو میں کیسے مانوں؟ میں قائداعظم کے پاکستان کا مقدمہ لڑ رہا ہوں بظاہر نشانہ میری ذات اور خاندان ہے ،سزا پورے ملک و قوم کو مل رہی ہے اب وقت آگیا ہے کہ 70 سال پرانے کینسر کا علاج تجویز کریں ورنہ پاکستان خدا نخواستہ کسی سانحے کا شکار ہوسکتا ہے خداراملک کوآئین کےمطابق چلنےدیں ایسےہی کھیل نےپاکستان کودولخت کردیا نواز شریف نے کہا عدالت نے نیب کا کنٹرول سنبھال لیا ہے آمریت کے دور کے پٹے ہوئے مقدمات کو میرے خلاف استعمال کیا جارہا ہے، کیا شفاف ٹرائل اسے ہی کہا جاتا ہے؟
نواز شریف نے کہا کہ انصاف کے عمل کو انتقام کا عمل بنا دیا جائے تو پہلی سزا کسی اور کو نہیں بلکہ عدالت کو ملتی ہے انہوں نے کہاہماری تاریخ تمیزالدین سے نواز شریف تک کے ایسے فیصلوں سے بھری پڑی ہے جسے بیان کرتے ہوئے ندامت ہوتی ہے سابق وزیراعظم نے کہا کہ اہلیت یا نا اہلیت کا فیصلہ 20 کروڑ پاکستا نیوں کو کرنے دو ان سے ان کا یہ آئینی حق نہیں چھینا جائے ۔