کراچی(ڈیسک ):چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس میاں ثاقب نثار نے کہا ہے کہ ججز کی دیانت داری پر کوئی شبہ نہیں کرے بے اعتباری کی فضا ختم ہونی چاہیے۔
کراچی میں جوڈیشل کانفرنس کی اختتامی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس ثاقب نثار نے کہا کہ فیصلوں میں تاخیر کے صرف ہم ذمہ دار نہیں، سہولیات ملنے تک تمام تر ذمہ داری ہم پر عائد نہیں کی جاسکتی ، قانون کو اپ گریڈ کیا جائے اس کے بعد اگر ججز کوتاہی کریں گے تو میں ذمہ دارہوں گا۔انہوں نے کہاکہ نے کہا کہ قانون میں سقم کی وجہ سے مقدمات کے فیصلوں میں تاخیر ہوتی ہے،انہوں نے کہا کہ ملک کی پارلیمنٹ سپریم ہے، قانون بنانا اسی کی ذمہ داری ہے۔ نئے قوانین نہ بنے تو ہماری اصلاحات کا بھی کوئی فائدہ نہیں۔، پارلیمنٹ قانون بنائے، اگر ججز کی کوتاہی ہوئی تو ذمہ داری لوں گا۔ ایک سول جج کے پاس روزانہ 150 کیسز آتے ہیں۔ سول جج کو کیس کی سماعت کے لئے2سے4منٹ ملتے ہیں۔عدالتوں میں وہ سہولتیں دستیاب نہیں جو ہونی چاہئیں۔ سہولتیں ہم نے نہیں سب جانتے ہیں کس نے دینی ہیں۔ عدالتی نظام میں ریفارمز کی ذمہ داری پارلیمنٹ پر عائد ہوتی ہے۔
انہوں نے ججز کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ بھول جائیں کہ کوئی آپ کو کوئی قانونی تبدیلیاں کرکے دے گا۔ ہمیں خود ہی اس قوم کو فوری اور سستا انصاف دلانے کے لئے اقدامات کرنا ہوں گے۔چیف جسٹس ثاقب نثار نے کہا کہ جج کی غیر جانبداری پر کوئی شک نہیں، اس حوالے سے کوئی معافی نہیں، مجھے اپنے ججز سے توقع ہے کہ سیکھنا، پڑھنا اور اپلائی کرنا ہماری ڈیوٹی میں شامل ہے۔ میرا اگر کوئی دوست قانون کو نہیں پڑھتا تو اس میں اسی کی کوتاہی ہے اور اسے کبھی معاف نہیں کیا جائے گا۔چیف جسٹس نے کہا میں کسی جج کو عدالت میں طلب نہیں کرسکتا، کیوں کہ آپ پر عدالتی فیصلے لاگو نہیں ہوسکتے۔ اس لئے آپ کو مزید احتیاط کی ضرورت ہے اور لوگوں کو قانون کے مطابق سستا اور فوری انصاف دینا ہوگا۔ ان کا کہنا تھا کہ میں نے اپنا گھر کو ان آرڈ کرنا ہے، کسی ایک جج کی کوتاہی سارے نظام کے لئے نفرت اور ندامت کا باعث بن جاتی ہے۔
چیف جسٹس نے ججز کو ہدایت کی کہ وہ اپنے فیصلوں میں احتیاط کریں اور لوگوں کو باتیں کرنے کا موقع نہ دیں۔جسٹس ثاقب نثار نے کہا کہ ججز کی دیانت داری پر کوئی شبہ نہیں کرے، بے اعتباری کی فضا ختم ہونی چاہیے،ججز کے پاس ایک مقدمے کے لیے صرف چند منٹ ہوتے ہیں جب کہ لاکھوں کی تعداد میں مقدمات زیر سماعت ہیں پھر بھی میں ججز سے التجا کرتا ہوں کہ مقدمات دوبارہ عدالتوں میں نہیں آنے چاہئیں ان کا جلد از جلد فیصلہ کریں۔
چیف جسٹس نے ججز کو حکم دیا کہ جن ججز کے پاس 3 ماہ سے مقدمات زیر التوا ہیں وہ انہیں 30 دن میں نمٹائیں بصورت دیگر کارروائی کریں گے جب کہ بار کونسل بھی ہڑتالوں کا کلچر ختم کریں۔