You are currently viewing تجارت کے فروغ کے لیے  پاکستانی تاجر تنزانیہ کے تاجروں سے تعلقات بہتر بنائیں،پال کویی

تجارت کے فروغ کے لیے پاکستانی تاجر تنزانیہ کے تاجروں سے تعلقات بہتر بنائیں،پال کویی

کراچی(ڈیسک) تنزانیہ چیمبر آف کامرس انڈسٹری اینڈ ایگریکلچر کے صدر صدر پال ایف کویی نے کہا ہےکہ تجارت کے فروغ کے لیے  پاکستانی تاجر تنزانیہ کے تاجروں سے تعلقات بہتر بنائیں۔

تنزانیہ چیمبر آف کامرس انڈسٹری اینڈ ایگریکلچر (ٹی سی سی آئی اے) کے صدر پال ایف کویی نے پاکستانی تاجروں وصنعتکاروں پر زور دیا ہے کہ وہ معیشت کے مختلف شعبوں میں دونوں ملکوں کے مابین تجارت اور سرمایہ کاری میں تعاون کی مزید راہیں تلاش کریں اور تنزانیہ کے تاجروں کے ساتھ تعلقات کو بہتر بنائیں۔تنزانیہ ایک پرامن ملک ہے جہاں کئی شعبوں باالخصوص زراعت کے شعبے میں تجارت و سرمایہ کاری کے بے پناہ مواقع موجود ہیں۔یہ بات انہوں نے 4رکنی وفد کے ہمراہ کراچی چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری (کے سی سی آئی) کے دورے کے موقع پر اجلاس سے خطاب میں کہی۔صدر کے سی سی آئی  ایم شارق وہرہ، نائب صدر شمس الاسلام خان، سابق نائب صدر ناصر محمود، کے سی سی آئی کی منیجنگ کمیٹی کے اراکین و دیگر نے بھی اجلاس میں شرکت کی۔

پال کویی نے کہاکہ ہمیں ایک دوسرے کو جاننے، اعتماد پیدا کرنے اور دونوں ملکوں کی تاجر برادری کو ایک دوسرے کے قریب لانے کی ضرورت ہے۔یہی وجہ ہے کہ ہم پاکستان میں دوری کم کرنے، تعلقات کو بہتر بنانے اور دوطرفہ تجارت کو بہتر بنانے کے امکانات تلاش کرنے کے لیے آئے ہیں۔انہوں نے مزید کہا کہ صرف خام مال کی تجارت تک محدود رہنا بے معنی ہے لہٰذا دونوں ملکوں کی تاجربرادری کو سیاحت، قدرتی ماحول، مائنز و منرلزاور معیشت کے دیگر اہم شعبوں میں مواقع کو فروغ دینے کے علاوہ زراعت کے شعبے میں ویلیو ایڈیشن پر بھی توجہ دینی ہوگی۔

صدر تنزانیہ چیمبر نے کہا کہ پاکستانی بہت دوستانہ اور مہمان نواز ہیں اور ان میں زیادہ فرق نہیں لہٰذا وہ تنزانیہ کی تاجر برادری کے ساتھ با آسانی تعاون کر سکتے ہیں۔انہوں نے پاکستانی تاجروں اور صنعتکاروں کو تنزانیہ کا دورے کی دعوت دی جس سے نہ صرف موجودہ تجارتی تعلقات کو بہتر بنانے میں مدد ملے گی بلکہ تنزانیہ کی مارکیٹ کو مزید تلاش کرنے کے لیے ایک بہترین موقع فراہم ہوگا جہاں منافع بخش مواقع موجود ہیں جبکہ کاروبار کرنے کی لاگت بھی نسبتا ًکم ہے۔

قبل ازیں صدر کے سی سی آئی شارق وہرا نے تنزانیہ کے وفد کا خیرمقدم کرتے ہوئے اس بات کی نشاندہی کی کہ اگرچہ پاکستان اور تنزانیہ طویل عرصے سے بہترین تعلقات سے لطف اندوز ہو رہے ہیں لیکن تجارت کا حجم اب بھی بہت کم ہے۔2019 کے دوران پاکستان نے تنزانیہ کو87.2 ملین ڈالر مالیت کی اشیا برآمد کیں جبکہ درآمدات صرف20.53 ملین ڈالر رہیں جس کے لیے دونوں ملکوں کی تاجر برادری کے مابین اجتماعی کوششوں اور مزید تعاون کی ضرورت ہے۔انہوں نے کہا کہ دنیا بھر میں کرونا کی وبا پھیلنے کے باوجود یہ بات باعث حیرت ہے کہ تنزانیہ کی معیشت میں 5.5 فیصد کی شرح سے ترقی متوقع ہے اور یہ ملک وہاں کی حکومت کی جانب سے کرونا جیسی مہلک وبا کی روک تھام کے لیے اٹھائے گئے اہم اقدامات کے بعد کرونا وائرس کے معاشی اثرات کے مسائل سے باآسانی باہر آگیا۔

صدر کے سی سی آئی نے کہا کہ معیشت کے مختلف شعبوں باالخصوص زراعت کے شعبے میں مواقع تلاش کر کے دونوں ملکوں کی تاجربرادری کے مابین دوطرفہ تجارتی و سرمایہ کاری تعلقات کو مزید بہتر بنانے کی بڑی گنجائش موجود ہے جس میں ویلیو ایڈیشن پر خصوصی توجہ دینے کی ضرورت ہے جو یقینی طور پر دونوں ملکوں کی معیشت کے لیے سازگار ثابت ہوں گی۔انہوں نے بتایا کہ تنزانیہ کو پاکستان کی برآمدات میں سیمنٹ، ٹیکسٹائل، چاول اور چینی کے علاوہ کچھ ہائی ٹیکنالوجی کی مشینری اور ٹریکٹرز شامل ہیں۔ہم تنزانیہ سے چائے، خام کاٹن اور چمڑا درآمد کرتے ہیں اس کے علاوہ تمباکو، خوردنی تیل اور چمڑے کا میٹیریل بھی درآمد کیا جاتا ہے۔

انہوں نے تجویز دی کہ تنزانیہ کے ساتھ تجارت کو فروغ دینے کے لیے مزید اشیاء کی نشاندہی کی جاسکتی ہے۔ پاکستان میں اس وقت روئی کی قلت ہے اور تنزانیہ اس طلب کو پورا کرنے میں مدد کرسکتا ہے۔انہوں نے صدر تنزانیہ چیمبرسے درخواست کی کہ وہ تجارت و سرمایہ کاری کے فروغ کے لیے ممکنہ شعبوں کے بارے میں کے سی سی آئی کے ساتھ معلومات کا تبادلہ کریں تاکہ کراچی کی تاجروصنعتکار برادری تنزانیہ کی مارکیٹ میں رسائی کے امکانات کا جائزہ لے سکے۔صدر کے سی سی آئی نے تنزانیہ چیمبر کو مکمل تکنیکی اور پیشہ ورانہ مدد اور تعاون کرنے کی یقین دہانی کروائی تاکہ تنزانیہ کی تاجر برادری پاکستان میں ممکنہ شعبوں کو بہتر طور پر سمجھ سکے۔

Staff Reporter

Rehmat Murad, holds Masters degree in Literature from University of Karachi. He is working as a journalist since 2016 covering national/international politics and crime.