سرینگر(ڈیسک)بھارت کے غیر قانونی زیر تسلط جموں وکشمیر میں محکوم لوگوں کو مسلسل تیسرے برس نریندر مودی کی فسطائی بھارتی حکومت طرف سے مسلط کردہ محاصرے اور پابندیوں کا سامنا ہے۔
لاک ڈاﺅن کی وجہ سے مقبوضہ علاقے میں ہرقسم کی سرگرمیاں متاثر ہیں ۔ عوامی نقل و حرکت اور کاروباری سرگرمیوں پر عائد پابندیوں نے کاوباری اور مزدور طبقے سمیت معاشرے کے تمام افراد کو متاثر کیا ہے۔ کشمیر میڈیاسروس کے مطابق نریندر مودی کی فاشسٹ بھارتی حکومت نے 5اگست 2019کو مقبوضہ جموںوکشمیر کی خصوصی ختم کرکے اس کا فوجی محاصرے کر لیا تھا جو تاحال جاری ہے۔ بھارتی حکام نے بعد ازاں کورونا وائرس کی وبا کی آڑ میں مقبوضہ علاقے میں قدغنوں اور پابندیوں کا سلسلہ تیز کر دیا ۔ پابندیوں کے باعث محنت کش اور کاروباری طبقے کا کام کاج ٹھپ ہو چکا ہے جبکہ نجی شعبہ میں کام کرنے والے ہزاروں کشمیری نوجوان بے روز گار ہو چکے ہیں۔مقبوضہ علاقے میں اس وقت تمام کاروباری ادارے بند ہیں۔ ضلع بڈگام سے تعلق رکھنے والے سبطین علی نے ایک خبر رساں ادارے کو بتایا کہ مقبوضہ علاقے کے کاروباری حضرات کو گزشتہ تین برس سے سخت نقصان کا سامنا ہے۔ انہوں نے کہاکہ دفعہ 370اور 35اے کی منسوخی کے بعد نافذ کیے جانے والے لاک ڈاﺅن اور اس کے بعد کورونا وایرس کی وبا کی وجہ سے پابندیوں نے کاروباری طبقے کو کافی مشکلات میں ڈال دیاہے۔ سرینگر سے تعلق رکھنے والے جاوید احمد کا کہنا ہے کہ کاروباری طبقے کو انتظامیہ کی طرف سے دھوکہ دہی کا بھی سامنا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ گزشتہ برس جب کورونا وائرس کی وبا کی وجہ سے ماسک تیار کرنے کی مانگ بڑھ رہی تھی تو انہیں محکمہ ہیلتھ کی طرف سے ماسک کی تیاری کا آرڈر ملا اور انہوں نے خام مال منگوا کر ماسک بنانے کا کام شرو ع کر دیا لیکن بعد ازاں محکمہ صحت نے کچھ ہی ماسک خرید ے جس کی وجہ سے ان کافی نقصان ہوا۔